منشیات ڈیلرز بلوچستان اور خیبرپختونخوا کی اسمبلیوں میں براجمان ہیں

163

بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل (بی این پی ایم) اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی (پی کے میپ) نے الزام لگایا ہے کہ سیکیورٹی ادارے منشیات ڈیلرز کے خلاف کارروائی کرنے میں ناکام رہے اور منشیات کی ترسیل سے حاصل ہونے والی رقم ’انتخابات میں استعمال‘ کی گئی۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے اجلاس کی صدارت کررہے تھے۔

بی این پی ایم کے رہنما ڈاکٹر جہانزیب جمال دین نے کہا کہ منشیات اسمگلنگ میں متعدد گروپ ملوث ہیں لیکن ان کے قلع قمع میں کسی کو دلچسپی نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ سب کو منشیات اسمگلر کے بارے میں علم ہیں اور وہ شخصیات مختلف تقریبات میں بھی حصہ لیتی ہیں لیکن جمہوری اور مارشل لا حکومتیں بھی ان کو بے نقاب نہیں کر سکیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ جب ایران منشیات اسمگلر کے خلاف ایکشن لے سکتا ہے تو پاکستان کیوں نہیں‘۔

اس حوالے سے پی کےمیپ کے سینیٹر محمد عثمان خان نے کہا کہ منشیات قومی ایئرلائن کے ذریعے اسمگل کی جاتی ہے لیکن جب کوئی شخص گرفتار ہو تو کوئی اس کی ذمہ داری اٹھانے پر آمادہ نہیں ہوتا۔

انہوں نے بتایا معصوم شہریوں کو فری عمرہ پیکج کے ذریعے ورغلا کر ان کے ہمراہ منشیات بھیجی جاتی ہے اور سعودی عرب میں پتا چلتا ہے کہ تحائف میں منشیات تھی۔

سینیٹر نے دعویٰ کیا کہ منشیات ڈیلرز بلوچستان اور خیبرپختونخوا کی صوبائی اسمبلیوں میں براجمان ہیں، منشیات کی رقم انتخابات میں لگائی گئی، اس حقیقت سے سب ہی واقف ہیں۔