بلوچستان میں بی ایس پروگرام ختم کرنا قابل مذمت ہے – طلباء ایکشن کمیٹی

140

بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے ایک بیان میں گورنمنٹ آف بلوچستان کالج ہائیر اور ٹیکنیکل ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے بلوچستان بھر کے کالجوں میں سے صرف 18کالجزمیں بی ایس پروگرام کو جاری رکھنا اور باقی تمام کالجز میں بی ایس پروگرام کو بند کرنے کی شدیدمذمت کرتے ہوئے کہا کہ پورے ملک کے دیگر صوبے کے نوجوان بی ایس اور ایم ایس پروگراموں سے استفادہ حاصل کر کے جدید علوم کی جانب گامزن ہے اور ایک طرف ہم بلوچستان کے طالب علم ہے کہ جن کیلئے ایک سال قبل بی ایس پروگرام شروع کیا گیا اور ایک سال کے بعد ہی بند کرنے کا نوٹیفیکیشن عدم سہولیات کو بنیاد بنا کر جاری کر دیا گیا جو کہ قابل مذمت ہے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ تعلیمی اداروں میں سہولیات کی عدم دستیابی،اساتذ ہ کی کمی اور غیر موجودگی سابقہ اور موجودہ حکومت کے تعلیمی ایمرجنسی کے کھوکھلے نعروں کو عیاں کرنے کیلئے کافی ہے۔بلوچستان کے نوجوانوں کو جدید تعلیم سے استفادہ کرنے کا یہی ایک ذریعہ ہے کہ جس کی بندش بلوچستان کے طالب علموں کو مزید پسماندگی کی جانب دھکیلنے کی کوشش ہے جو کسی صورت قابل قبول نہیں اس تعلیمی پروگرام کی بندش پر احتجاج کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔

ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں وزیر اعلی بلوچستان،چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ کالجوں میں سہولیات کی عدم فراہمی کا نوٹس لے کر بی ایس پروگرام کو مستقل بنیادوں پر جاری کرنے کیلئے لائحہ عمل کا تعین کیا جائے۔