بم دھماکوں میں گرفتار ظاہر کیئے گئے کارکنان پہلے سے ہی فورسز کے تحویل میں تھے۔ سندھی قومپرستوں کا دعویٰ

301

حیدرآباد پولیس کی جانب سے بم دھماکوں میں گرفتار ظاہر کیئے گئے قومپرست کارکنان سروان شاہ اور سعید گھانگھرو کو پہلے ہی پولیس اور ریاستی اداروں نے اٹھاکر گمشدہ کیا ہوا تھا، سندھی قومپرست رہنماوں کی دعویٰ

تفصیلات کے مطابق سندھی قومپرست رہنماوں نے سوشل میڈیا کے ذریعے دعویٰ کیا ہے کہ حیدرآباد پولیس نے قومپرست کارکنان کے خلاف جارحانہ آپریشن شروع کردیا ہے کہ آج چھ مئی 2018 کو روزانہ ڈان اور جنگ اخبار میں شائع ہونے والے خبر کے مطابق حیدرآباد پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے دو دہشتگردوں سروان شاہ کو بروز جمعہ اور سعید گھانگھرو کو بدھ کے دن حیدرآباد کے مختلف مقامات سے گرفتار کیا ہے۔ جو قاسم آباد بم دھماکے میں ملوث ہیں اور انڈیا سے ٹریننگ یافتہ ہیں۔ جن کا تعلق “سندھودیش روولیوشنری آرمی ( ایس آراے ) سے ہے۔ جس کا سربراہ اصغر شاہ ہے۔ جس سے متعلقہ کئی دہشتگردوں مظفر نانگراج، مرتضیٰ ابڑو، رفاقت جروار اور دیگر کو گرفتار کیا گیا ہے اور جن کے کئی اور بھی ساتھی اشتہاری ہیں، جن میں منیر ابڑو ، معشوق قمبرانی، نواب جت، آصف شاہ ، امجد شاہ، سرویچ نوحانی اور دیگر شامل ہیں۔ جن کا مقصد سندھ کی آزادی ہے۔ جو تنظیم سندھ میں سیپیک (چائنا ۔پاکستان اکنامک کوریڈور ) رینجرز، اور جماعت ا لدعوہ پہ حملوں میں ملوث ہیں۔ ”

دوسری جانب سوشل میڈیا کے ذریعے سندھی قومپرست رہنماوں نے دعویٰ کیا ہے کہ حیدرآباد پولیس کے مقابلے میں گرفتار کیئے گئے قومپرست کارکنان کی گرفتاری کا دعویٰ جھوٹ اور بے بنیاد ہے۔ قاسم آباد بم دھماکے میں ظاھر کیا گیا سروان شاہ جسقم آریسر کا سیاسی کارکن ہے۔ جس کو حیدرآباد پولیس اور انٹیلیجنس ایجنسیوں نے 5 فروری کو گرفتار کرکے لاپتہ کردیا تھا اور سعید گھانگھرو بھی جسقم کا سیاسی ہمدرد ہے۔ جنہیں ایک ماہ قبل جامشورو سے انکے گھر سے اٹھایا کر غائب کیا گیا تھا۔ جب کہ دوسری جانب اشتہاری قرار دیئے گئے قومپرست کارکنان میں سے نواب جت، امجد شاہ اور سرویچ نوحانی کو بھی حیدرآباد پولیس اور ریاستی اداروں نے کچھ ماہ پہلے ان کو گرفتار کرکے لاپتہ کردیا ہے۔