ایران نے جوہری پروگرام کے حوالے سے جھوٹ بولا تھا : امریکہ

241

امریکی وزیرِ خارجہ مائیک پوم پے او نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے ‘خفیہ ایٹمی فائلیں’ افشا کیے جانے کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایران نے اپنے جوہری پروگرام کے حوالے سے جھوٹ بولا تھا۔

مائیک پوم پے او کا کہنا تھا کہ ان فائلوں سے حاصل ہونے والی معلومات اس جانب اشارہ کرتی ہیں کہ ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان سنہ 2015 میں ہونے والے جوہری معاہدے میں اعتماد کی کمی تھی۔

واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنی خواہش کا اظہار کر چکے ہیں کہ وہ ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان ہونے والے معاہدے کو منسوخ کر دیں گے۔

انھوں نے کہا کہ وہ 12 مئی کو ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدہ برقرار رکھنے کے بارے میں فیصلہ کریں گے۔

دوسری جانب ایرن نے اسرائیل کی جانب سے ’ان دستاویزات کو پرانے الزامات کو نیا بنا کر پیش کرنا قرار دیا ہے۔‘

اس سے پہلے اسرائیل کے وزیراعظم بن یامین نتن یاہو نے ‘خفیہ ایٹمی فائلیں’ افشا کی تھیں جن کے مطابق ایران نے خفیہ طور پر ایٹمی ہتھیار بنانے کی کوشش کی تھی۔

ادھر ایران کا کہنا ہے کہ وہ صرف پرامن ایٹمی توانائی حاصل کرنا چاہتا ہے۔

تاہم اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو نے ایران پر الزام عائد کیا کہ وہ ’پروجیکٹ آماد‘ کوڈ کے تحت سنہ 2003 تک خفیہ ہتھیارں کا انتظام کرتا رہا۔

انھوں نے دعویٰ کیا کہ ایران نے ’پروجیکٹ آماد‘ کے بند ہو جانے کے بعد بھی جوہری ہتھیار بنانے کا کام جاری رکھا۔

ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے نتن یاہو کے بارے میں کہا کہ یہ ان کی جانب سے صدر ٹرمپ کو ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدے کے بارے میں فیصلہ کرنے سے قبل متاثر کرنے کا ’بچگانہ ہتھکنڈا‘ ہے۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ جو سابق امریکی صدر براک اوباما کے دور میں کیے جانے والے اس معاہدے کے ناقد ہیں نے کہا ہے کہ انھوں نے نتن یاہو کی پریزنٹیشن کا ایک حصہ دیکھا ہے اور یہ صورتِ حال ‘ناقابلِ قبول’ ہے۔

انھوں نے کہا کہ وہ 12 مئی کو ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدہ برقرار رکھنے کے بارے میں فیصلہ کریں گے۔

امریکی ایوانِ صدر وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ نتن یاہو نے جو معلومات دی ہیں وہ اس سے مطابقت رکھتی ہیں جو امریکہ کو ایران کے خفیہ ایٹمی اسلحہ پروگرام کے بارے میں پہلے سے حاصل کردہ معلومات سے مطابقت رکھتی ہیں۔

مائیک پوم پے او نے کیا کہا؟

امریکی وزیرِ خارجہ مائیک پوم پے او نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل کو ایران کے اندر سے حاصل شدہ دستاویزات میں کوئی شک نہیں ہے کہ ایرانی حکومت سچ نہیں بول رہی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا ’ہم نے جن دستاویزات کا جائزہ لیا ہے وہ مستند ہیں۔‘ ایران نے اب تک دنیا اور انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی سے وسیع ایٹمی معلومات چھپائی ہیں۔

مائیک پوم پے او نے خبردار کیا کہ امریکہ اب ’اس بات کا اندازہ کر رہا ہے کہ ایران کی خفیہ ایٹمی فائلوں کا مستقبل میں کیا مطلب ہے؟

نتن یاہو نے کیا ‘ثبوت’ پیش کیا؟

تل ابیب میں واقع اسرائیلی وزارت دفاع میں انگریزی میں تقریر کرتے ہوئے نتن یاہو نے دستاویزات دکھا کر کہا کہ یہ ان دستاویزات کی نقول ہیں جو اسرائیلی جاسوس ادارے نے تہران سے حاصل کی ہیں۔

انھوں نے کہا کہ 55 ہزار صفحات اور 153 سی ڈیز پر مشتمل یہ دستاویزات ایران کے ایٹمی اسلحے کے پروگرام سے متعلق ہیں جس کا خفیہ نام ‘پروجیکٹ آماد’ تھا۔

انھوں نے دعویٰ کیا کہ اس پروجیکٹ کا واضح مقصد پانچ ایٹم بم تیار کرنا تھا، جن میں سے ہر ایک کی طاقت دس کلو ٹن ٹی این ٹی کے برابر ہوتی۔

نتن یاہو نے کہا کہ ان کی حاصل کردہ دستاویزات ہیں سے پتہ چلتا ہے کہ ایران نے ایٹمی ہتھیاروں کے پروگرام کے اہم اجزا پر کام کیا تھا جن میں ان کا ڈیزائن اور ایٹمی تجربے کی تیاری شامل ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ایران نے ایٹمی تجربے کے لیے پانچ مختلف جگہوں پر غور کیا تھا۔

اسرائیلی وزیرِ اعظم نے کہا: ‘ان فائلوں سے قطعی طور پر ثابت ہو جاتا ہے کہ ایران جب یہ کہہ رہا تھا کہ وہ ایٹم بم نہیں بنا رہا تو وہ سفید جھوٹ بول رہا تھا۔’

نتن یاہو نے بتایا کہ یہ فائلیں امریکہ کے ساتھ شیئر کر دی گئی ہیں اور انھیں ایٹمی توانائی کے بین الاقوامی ادارے آئی اے ای اے کے بھی حوالے کیا جائے گا۔

2007 میں امریکی انٹیلی جنس نے ‘بڑے اعتماد کے ساتھ’ تخمینہ لگایا تھا کہ ایران 2003 تک ایٹمی ہتھیاروں کے پروگرام پر کام کر رہا تھا، لیکن بعد میں اس نے اسے ترک کر دیا۔

سنہ 2015 کے معاہدہ ہے کیا؟

ایران اور چھ عالمی طاقتوں امریکہ، چین، روس، جرمنی، فرانس اور برطانیہ کے درمیان ہونے والے معاہدے کے تحت ایران نے سنہ 2015 میں ہونے والے ایک معاہدے کے تحت اپنے ایٹمی پروگرام کو روکنے کا وعدہ کیا تھا جس کے بدلے میں مغربی ملکوں نے اس پر عائد پابندیاں اٹھا لی تھیں۔

ایسے خدشات تھے کہ ایران اس پروگرام کو جوہری ہتھیار بنانے میں استعمال کرے گا۔

اس معاہدے جسے سرکاری طور پر مشترکہ جامع عمل ایکشن (جے سی سی او اے) کا نام دیا گیا کے تحت ایران سینٹری فیوجز کی تعداد میں کمی کرے گا جو مشینیں یورینیم کو مضبوط بنانے کے لیے استعمال کرتی ہیں۔

ایران اور اسرائیل کی دشمنی کنتی خطرناک ہے؟

ایران کی شام میں فوج کی موجودگی کے بعد سے ایران اور اسرائیل کے درمیان طویل عرصے سے جاری کشیدگی مسلسل بڑھ گئی ہے۔

اسرائیل ایران پر لبنانی شیعہ مسلم عسکریت پسند گروپ حزب اللہ اور فلسطینی عسکریت پسندوں کو ہتھیار فراہم کرنے کا الزام عائد کرتا ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم نے اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ وہ ایران کو شام میں اپنی فوجی قوت کو مضبوط کرنے سے روکیں گے۔