گوادر: ٹینکر مالکان نے عدم ادائیگی پر پانی کی سپلائی بند کردی

263

دی بلوچستان پوسٹ رپورٹ

گوادر سے ایک بار پھر العتش کی صدائیں بلند،

ٹینکر مالکان نے عدم ادائیگی پر پانی کی سپلائی بند کردی، حکومت نے ٹینکر مالکان کے ایک کروڑ پندرہ لاکھ روپے روک دیئے۔ پاکستان کو معاشی اور اقتصادی طور پر ٹائیگر بنانے والے ضلع گوادر سے مختصر وقفے کے بعد ایک بار پھر پانی کے لیئے صدائیں بلند ہورہی ہیں جبکہ حکومت پانی بحران کا مستقل حل نکالنے کے بجائے عوام کو بہلانے کی کوشش کرتی نظر آرہی ہے۔

کچھ عرصہ قبل پانی کے سنگین بحران کو لے کر صوبائی حکومت نے مقامی انتظامیہ کے زریعہ میرانی ڈیم سے پانی فراہمی کا انتظام کیا جس کے لیئے تقریبا آٹھ سو کے قریب ٹینکر کرایہ پر لیئے گئے۔

سی پیک منصوبہ اور بلوچوں کی علاقہ بدری: ٹی بی پی رپورٹ حیدر میر

مختصر مدت میں ٹینکرز کے زریعے میرانی ڈیم سے گوادر کو پانی فراہم کرنے کے بعد حکومت نے ادائیگی روک دی جس کے ردعمل میں ٹینکر مالکان نے بھی پانی سپلائی بند کردی اس کا اثر ایک مرتبہ پھر بحران کی شکل میں آنا شروع ہوگیا ہے۔

گوادر سے اطلاع ہے کہ حکومت اس وقت تقریبا ایک کروڈ پندرہ لاکھ روپے کی ادائیگی نہیں کرپارہی جس کی وجہ سے دو ہفتوں سے ٹینکر مالکان نے پانی کی سپلائی بند کررکھی ہے جبکہ عوام سخت تریں صورتحال کے شکار ہیں لیکن حکومت اور مقامی انتظامیہ اب عوام کے اس بنیادی ضرورت سے قطعا لاتعلق ہوگئی ہے۔

گوادر میں پانچ لاکھ چینی باشندوں کی آمد: بلوچوں کو اقلیت میں بدلنے کا بھیانک منصوبہ

اس وقت ضلع گوادر میں پانی ایک سنگین بحران کی صورت لیئے ہوئے پاکستانی ریاست کی بلوچ عوام کے ساتھ زیادتیوں کا کھلا اظہار کررہی ہے۔ ضلو گوادر میں ایک جانب پاکستان اور چائنا مل کر اربوں ڈالر کی سرمائیہ کاری کررہے ہیں جسے سی پیک منصوبہ کا نام دیاگیا ہے جس کی تکمیل کے بعد دونون ممالک کا دعوی ہے کہ پاکستانی معیشت کو ناصرف استحکام حاصل ہوگا بلکہ اس کے زریعے پاکستان ایشیائی ٹائیگر بننے کا خواب بھی دیکھ رہی ہے۔ دوسری جانب گوادر کے مکین پانی جیسی بنیادی ضرورت کی خاطر دو ہفتوں سے بلک رہے ہیں لیکن ریاست تاحال اس بحران کے مکمل یا وقتی خاتمے کی کوئی سبیل ڑھونڈ کو گوادر کے شہریوں کو سہولت دینے میں سنجیدہ نظر آرہی ہے۔

سی پیک منصوبہ یا گوادر کے عوام کیلئے موت کا کنواں: تحریر: جیئند بلوچ