چاکر خان یونیورسٹی کے کام کا آغاز نہ کرنا تعلیم دشمنی ہے ۔ بی ایس اے سی

166

مالی سال 2016/17 میں چاکر خان یونیورسٹی کے لئے دس کروڑ مختص ہونے کے باوجود کام کا آغاز نہ کرنا بددیانتی اور تعلیم دشمنی کا منہ بو لتا ثبوت ہے. ترجمان بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی

بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بلوچستان میں تعلیمی پسماندگی کی ایک بڑی وجہ یہاں کے حکمران ہیں . اس کی واضح مثال چاکر خان یونیورسٹی ہے جس کیلئے بجٹ مختص ہونے کے باوجود عملی اقدامات نہیں اٹھائے گئے۔ یہ رویہ بددیانتی اور تعلیم دشمنی کاواضع ثبوت ہے.

ترجمان نے کہا کہ وزارت ترقی و منصوبہ بندی کے دستاویزات میں انکشاف ہوا ہے کہ سبی بلوچستان میں 2015میں سی ڈی ڈبلیو پی کی جانب سے یونیورسٹی کے قیام کی منظوری کے باوجود کام کا آغاز نہ ہو سکا اور اس کے حوالہ مالی سال2015-16میں منصوبے کے لئے ڈیڑھ کروڑ روپے رکھے گئے تھے ،مالی سال 2016-17میں منصوبے کے لئے 10کروڑ روپے مختص کئے گئے تھے.

ترجمان کا کہنا تھا کہ سبی ریجن میں یونیورسٹی وقت کی ایک اہم ضرورت ہے کیونکہ وہاں طلبا کی اکثریت غربت کی وجہ سے بڑے شہروں تک رسائی حاصل نہیں کر پاتی. یونیورسٹی کو منظور ہوئے چار سال کا طویل عرصہ مکمل ہوچکا ہے لیکن تاحال یونیورسٹی کا فنکشنل نہ ہونا متعلقہ اداروں کی سست روی کی طرف اشارہ ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ سب کچھ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کیا جارہا جسے کسی بھی صورت قبول نہیں کیا جائے گا