یوسف بہادر تھا – زیرک بلوچ

325

یوسف بہادر تھا

تحریر: زیرک بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ

وہ انسان کبھی نہیں مرتا جو دوسروں کے لیے زندہ رہتا ہے، اس بے رحم جنگ میں حق نواز، عرفان، امیر جان، دلجان سمیت ہزاروں دوست شہید ہوئے، زاہد، ذاکر، دین جان سمیت ہزاروں دوست لاپتہ ہیں، ان سب کے درد کو دل میں لیتے ہوئے ہم سفر محو تھے، کہیں کوئی دوست کی شہادت کی خبر، کہیں دوستوں کی دشمن کے ہاتھوں لاپتہ ہونا۔ ہر دن کے غم ساتھ گذارتے گئے، شہید دودا میرہ بچپن کا دوست تھا، زندگی کے بہت سے سال ہم نے الگ گذارے، کچھ وقت پہلے دودا جان سے ملاقات ہوا، جب دودا جان شادی کی تیاریوں میں تھے۔

یہ منظر 30 جون 2019 کا تھا، جب یوسف جان کی شادی کا دن تھا، وہ کافی خوش نظر آیا، ہم دوستوں نے یوسف سے کہا دودا ابھی تو آپ کافی عرصے تک محاذ پر جانے کا ارادہ نہیں کروگے، یوسف جان نے ہنستے ہوئے کہا “نہیں یار، شادی ہمیں اس کام سے نہیں روک سکتا، اگر شادی ہمیں جنگ سےروک سکتا ہے، تو ہم کس بات کے جہد کار ہیں؟”

شہید یوسف 3 ماہ بعد محاذ پر روانہ ہوتا ہے، کافی دوست یوسف سے کہتے ہیں کہ یوسف ابھی شادی ہوئی ہے کچھ عرصے بعد جاو۔ “نہیں یار کام بہت ہے، کام کرنا ہے، بہت سے دوستوں سے رابطہ ہوا ہے، وہ انتظار میں ہیں، زندگی بہت ہے، واپس آونگا” بس وہ یہ کہہ کر جانے کیلئے تیار ہوگیا۔ “یار دودا ٹھیک ہے، آپ تو جاو، بس رابطہ کرنا۔” “ہاں! یار رابطہ ضرور ہوگا”

بس اس کے بعد کچھ دنوں تک دودا سے رابطہ ہوتا گیا، مگر 29 جنوری کے دن کچھ دوستوں کے ساتھ میں بیٹا ہوا تھا، ایک دوست نے آواز دی کچھ دوستوں کا جھڑپ ہوا ہے دشمن سے، میں نے پوچھا کون کونسے دوست ہیں؟ دودا بھی ساتھ ہے؟ دوست کا جواب ہاں میں آیا، بس دل میں وہ سارے جذبے دودا کے آنکھوں کے سامنے آئے، وہ وقت جو دودا کے ساتھ گذرے، وہ انمول لمحے یاد آتے گئے جو دودا کے ساتھ گذارے، دل میں کبھی یہ خیال نھی آیا کہ دودا اس عمر میں ہم سے الگ ہوگا۔

دودا کی 30 جون کو ہونے والے شادی اور 29 جنوری کو دودا کی شہادت ہم جیسوں کو ایسے کمزور کردیا، دل میں جب آتا ہے کہ دودا یار کل تو آپ کی شادی کی خوشیوں میں تھے اور آج آپ نے ہم سب کو ایسے غم میں مبتلا کردیا، جس سے نکلنا نہیں چاہتے کیونکہ اس درد سے نکل بھی نہیں سکتے، آپ جیسے دوستوں کا راستے میں الگ ہونا ہم جیسے کمزور انسانوں کو بھی مضبوط کرتا ہے، جو جذبہ آپکا تھا، اس جذبے کے ساتھ آپ محاذ پر جا کر ثابت قدم ہوئے، اب یہ امتحان ہمارے لیئے باقی ہے، دعا ہے کہ ہم آپ سمیت دوسرے شہداء کی طرح ثابت قدم رہیں۔


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔