چوکو خدا رحیم اور بسیمہ کے عوام – دلبند بلوچ

443

چوکو خدا رحیم اور بسیمہ کے عوام

تحریر: دلبند بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ

یہ ایک جہانی حقیقت ہے کہ سامراجی طاقتیں جن اقوام پر اپنے ھمہ گیر قبضہ کرنے کے مزموم ارادے رکھتے ہیں تو اس قوم کے دوسرے تمام داخلی و خارجی امور پر مکمل عبور حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ سب سے پہلےنام نہاد سرکاری و نیم سرکاری سردار نواب و میروں کو خرید کر انہیں مظلوم ومحکوم اقوام کے خلاف بھرپور استعمال کرتے ہیں۔ بسا اوقات ان نام نہاد قبائلی عناصر کو مختلف ڈیتھ اسکواڈ میں بھی تشکیل دیتے ہیں۔ ان نام نہاد میرو معتبروں کو کھلی چھوٹ دی جاتی ہے کہ وہ آزادی پسند تحریکوں کے راستے میں رکاوٹ بنیں۔ سامراج کی طرف سے نام نہاد قبائلی و مصنوعی سرداروں کے تشکیل کر دہ ایلیمنٹس میں مثال کے طور پر علی حیدر محمد حسنی، سرفراز بگھٹی، ثنا زھری ، نور احمد بنگلزی وغیرہ شامل ہیں۔

سی پیک جیسے میگا استحصالی قوت کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیئے سامراج نے سی پیک کے مین روٹ پنجگور، بسیمہ اور سوراب سے ایک نام نہاد قبائلی گروہ تشکیل دی ہے۔ جسمیں بسیمہ سے خدا رحيم عرف چوکو، پنجگور سے باقی محمد حسنی ، گدر سے خدارحیم رودینی شامل ہے۔ یہاں سامراج کی ایک اور پالیسی زیر بحث لاوں کہ سامراج کے ان نام نہاد سرداروں کو محض ایک سی پیک کے کام کو مکمل کرنے کیلئے چنا گیا تھا۔ کام مکمل ہونے کے فوراً بعد ان مصنوعی قبائلی میر و معتبروں کو دوبارہ اُن کے فرسودہ قبائلی نظام میں لے آئے۔

چائنا پاکستان اکنامک کوریڈور کےنام نہاد تعمیراتی پروجیکٹ کو مکمل کرنے کیلیے بسیمہ سمیت رخشان کے اکثر علاقوں سے آزادی پسند تحریکوں کے متواتر حملوں کے پیش نظر خدا رحيم عرف چوکو کے ساتھ واحد عیسیٰ زئی ، فدا عیسیٰ زئی، اور وحید عیسیٰ زئی کے زیر نگرانی ڈیتھ اسکواڈ کی ایک فورس تشکیل دے دی گئی۔ (خدارحیم کے ساتھ کچھ دیگر مصنوعی میر و معتبروں کی حقیقت کو سامنے لانے کیلئے کسی دن تفصیل سے بیان کرینگے۔

جس دن ایم آئی نے چو کو خدارحیم کو اپنے مضبوط قدم جمانے کیلئے ذمہ داری سونپی تھی،عین اسی دن خدا رحیم نے ہر وہ کریڈٹ حاصل کی، جو آیی ایس آیی اور ایم آئی کو چاہئے تھا۔ مختصراً،خدا رحیم کو اپنے ہی ذاتی ڈیھت اسکواڈ قائم کرنے کے ساتھ ساتھ سی پیک روڑ یعنی بسیمہ بائی پاس پر ایک چیک پوسٹ بھی قائم کرنے کی اجازت مل گئی۔ رخشان سمیت پورے بسیمہ کا ہر فرد خدارحیم کے کالے کرتوتوں سے اچھی طرح سے واقف ہے۔ بسیمہ کے علاقے کوڑھی میں آپریشن میں، چیک پوسٹوں سے بھتہ خوری، شہید طارق کریم و شہید عاصم کریم بلوچ کے مزاروں کو مسمار کرنا، بسیمہ بازار سے تاجروں سے بزور طاقت بھتہ وصولی، جہد آزادی کے شہداء کے خاندانوں کو ازیت پہنچانا، سمیت دیگر تمام معاشرتی و سماجی برائیوں میں خدارحیم کا ڈاریکٹ ہاتھ تھا۔

بسیمہ سمیت پورے رخشان میں چوکو خدا رحیم ایم آئی کے زیر نگرانی وسیع تر نیٹ ورک قائم کرنے، کچھ غدار اور ان پڑھ عیسیٰ زئی قبائل کے ساتھ سمالانی اور محمد حسنی قبیلہ کے افراد بھی شامل تھے۔ یہ سلسلہ کئی سالوں تک جاری رہا۔ اس وقت تک جب خدارحیم ایم آئیی کے ماتحت ایک پالتو کتے کے حیثت ان کے حکم کے تابع چل رہا تھا۔

سی پیک پروجیکٹ مکمل ہو نے کے ساتھ خدارحیم کے پورے گینگ کے سر سےایم آئی کا دست مبارک اٹھانا بھی ممکن ہوا۔ نتیجتاً، خدارحیم کو ٹشو پیپر کی طرح استعمال کر نے کے فوراً بعد ہمیشہ کیلئے راستے سے ہٹانے کیلیے ایم آئی نے دیگر نام نہاد مصنوعی میر واحد عیسیٰ زئی کو چھوٹ دیکر اپنے داخلی و خارجی مفادات کیلئے استعمال کیا۔

حالیہ دنوں طارق زہری کے روڈ اکسیڈنٹ ہلاکت کے بعد بلوچستان حکومت نے ایرانی ڈیزل کی سپلائی پر مکمل پابندی عائد کردی ہے۔ جسکے نتیجے میں ڈیزل سے منسلک مزدروں نے بسیمہ کے پہاڑی علاقے درمن کو بطور راستہ استعمال شروع کردیا ہے۔ کیونکہ درمن ندی بغیر کسی سرکاری چیک پوسٹ کے ڈیزل سپلائی کرنے کیلئے ایک پر پرامن راستہ ہے۔ ایم آئی کے کرنل نے تحصیل انتظاميہ کے ساتھ ملکر درمن کے پہاڑوں میں ناکہ لگاکر بھتہ وصولی کرنا شروع کردیا ہے۔

ایم آئی کے کرنل منیر اعوان اور چوکو خدا رحيم کے درمیان تعلقات مزید بگڑتے جارہے ہیں۔ جس کا واضح ثبوت یہ ہے کہ حالیہ دنوں درمن ندی میں پیش ہونے والے واقعہ ہے۔ حقیقت میں یہ ان سب کیلئے ایک سبق ہے، جو ایم آئی ، آئی ایس آئی سمیت دیگر ریاست کے خفیہ ایجنسیوں کے زیر سرپرستی بلوچوں کے خلاف عمل پیرا ہیں، اور ان کیلئے بھی جو فوج یا کسی اور ادارے سے کسی ناپاک مقاصد کیلئے آرزو رکھتے ہیں۔

تاریخی طور پر یہ حقیقت واضح ہے کہ چوکو خدا رحیم کو پالنے کا مقصد صرف سی پیک روڈ کو مکمل کرنا تھا،کام مکمل ہو نے کے فوراً بعد ہی خدارحیم کو پوری ڈیھت اسکواڈ سمیت رفع دفع کر دیا گیا۔ تاریخ میں ہمیشہ ایک قومی غدار کے داغ کا ٹھپہ اپنے ماتھے پر لگانے والا خدا رحیم عرف چوکو سوشل میڈیا کے زریعے اپنی صفائی پیش کرنے کیلئے روز ایک بیان کا سہارا لے رہا ھے۔ لیکن بسیمہ سمیت پورے رخشان میں اُس کے لیے صرف قو می غدار کے نام سے پہچان باقی رہ گیا ہے۔


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔