بلوچستان یونیورسٹی: طالبات ہراسانی اسکینڈل بے نقاب، سیکورٹی آفیسر گرفتار

550

بلوچستان یونیورسٹی میں طالبات کو بلیک میل اور ہراساں کرنے پر یونیورسٹی سیکورٹی برانچ آفیسر گرفتار

بلوچستان یونیورسٹی میں طالبات کو بلیک میل اور ہراساں کرنے پر ایف آئی اے نے یورنیورسٹی کے سیکورٹی برانچ آفیسر گرفتار اور جی ایس او کلیم مندوخیل کو معطل کرلیا۔

ایف آئی اے ذرائع کے مطابق سیکورٹی سرویلنس سیکشن اہلکاروں نے طلبا کو بلیک میل، بلیک میل کیے گئے طلبا میں زیادہ تعداد طالبات کی ہے جبکہ گرفتار اہلکاروں سے ہراساں اور بلیک میل کرنے کے ویڈیوز بھی برآمد ہوئی ہے، ویڈیوز یونیورسٹی بلاکس میں خفیہ کیمروں سے بنائے گئے تھے۔

ایف آئی اے حکام کا مزید کہنا ہے کہ وائس چانسلر کے اسٹاف آفیسر سے بھی دوران تفتیش نازیبا مواد برآمد ہوا ہے۔ یونیورسٹی کے 200 اہلکاروں اور ملازمین سے تفتیش جاری ہے جبکہ کاروائی کے بعد کئی متاثرہ لڑکیوں نے ایف آئی اے حکام سے رجوع کیا ہے۔

ایف آئی اے حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ ایف آئی اے سائبر کرائم ٹیم نے گذشتہ مہینے سکینڈل بے نقاب کیا۔ 

ان کا مزید کہنا ہے اسکینڈل میں یونیورسٹی کے اعلیٰ عہدیداروں کے ملوث ہونے کے حوالے سے تفتیش جاری ہے۔

ٹی بی پی نمائندے نے اس حوالے سے بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے سابق وائس چیئرمین غنی بلوچ سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان یونیورسٹی میں بلیک میلنگ اور ہراسانی کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے، یونیورسٹی آفیسرز اور ہیڈ انتظامیہ کی جانب سے اس نوعیت کے کئی واقعات پہلے بھی پیش آچکے ہیں جو منظر عام پر نہیں آسکے ہیں۔

غنی بلوچ کہنا تھا کہ اس حوالے طلبا تنظیمیوں سمیت دیگر افراد نے اس جانب کئی دفعہ حکام بالا کی توجہ کرانا چاہا لیکن ان کو مناسب توجہ نہیں مل سکا جبکہ اس سکینڈل میں ملوث افراد بھی وائس چانسلر اور کنٹرولر ڈاکٹر مالک ترین کے قریبی افراد میں شمار ہوتے ہیں۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ وائس چانسلر اور کنٹرولر ڈاکٹر مالک ترین خود کو بچانے کیلئے دیگر افراد کی قربانی دے رہے ہیں۔

غنی بلوچ کا کہنا تھا کہ جس ڈرامائی انداز میں جی ایس او کلیم مندوخیل کو رجسٹرار نے رنگیں ہاتھوں پکڑا تھا اس سے یہی اخذ کیا جاسکتا ہے کہ وائس چانسلر اور رجسٹرار ڈاکٹر مالک ترین منصوبے کے تحت دیگر افراد کی قربانی دے کر خود بچانا چاہتے ہیں۔