ہر حکومت نے بلوچستان کے ساتھ وعدے کیئے لیکن وفا نہیں کیا – اختر مینگل

162
File Photo

بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے چھ نکاتی ایجنڈے پر عمل درآمد نہ کیا تو بلوچستان نیشنل پارٹی چار ماہ بعد اپنے لائحہ عمل طے کرے گی جام حکومت سے اپوزیشن نہیں بلکہ اپنی ہی پارٹی کے وزراء اور اتحادی ناراض ہیں پارلیمانی سیاست میں نشیب و فراز آتے رہتے ہیں یہ پارلیمنٹ کا جمہوری حق ہے کہ کسی کے خلاف بھی عدم اعتماد لایا جا سکتا ہے کوئی یہ حق نہیں چھین سکتا جس طرح عوام کو موقع دیا جاتا ہے انتخابات میں اپنے ہی پسندکے ممبر کو منتخب کرے یہ ایک الگ بات ہے کہ ووٹ وہ دیتے ہیں مگر نتائج کوئی اور نکالتا ہے جب حکومت اپنی اکثریت کھو دیتی ہے عدم اعتماد آجا تاہے ،گھر کو ہمیشہ گھر کے چراغ سے آگ لگتی ہے ہمیں تیل ڈالنے کی ذمہ داری ملی تو ضرورآگ لگا دیں گے ان خیالات کا اظہار انہوں نے آن لائن سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

سردار اخترجان مینگل نے کہا کہ جام حکومت نے پی ایس ڈی پی کے معاملے پر اپوزیشن کو نہیں بلکہ اپنے ہی وزراء اور اتحادی جماعتوں کو نظر انداز کیا ہے پچھلی حکومتوں میں 30سے35ارب روپے بجٹ کا خسارہ ہوا کرتا تھا موجودہ حکومت نے آٹھ ماہ میں صرف 12ارب روپے خرچ کئے ہیں اگر وہ اس بات کیلئے تیار نہیں ہیں وہ اپنے ایکسپرٹ لائے اوراپنے ہی سیاسی طورپر حکومت کی نا اہلی کو ثابت کریں گے اس جیسی نااہل حکومت نہ پہلے آئی اور نہ مستقبل میں آئے گی منتخب نمائندوں کے ہوتے ہوئے ان لوگوں کو اختیارت دیئے گئے ہیں جو کہ عوام نے کاغذ کے ٹکڑے ردی کی ٹوکری میں نہیں بلکہ کچرہ دان میں پھینک دیئے ان کو اہمیت دی جارہی ہے یہ عوام کے مینڈیٹ کے ساتھ مذاق ہے بلکہ سراسر نا انصافی ہے جب کوئی گھر میں اس کا نہیں پوچھتا اختیارات ان کو دیئے گئے ہیں پھر اسمبلی اور منتخب نمائندوں کی کیا ضرورت ہے جہاں ان کی تربیت ہوئی ہے ان کو لایا جائے۔

سردار اختر جان مینگل نے کہا کہ موجودہ حکومت سے اپوزیشن نہیں بلکہ اپنے ہی وزراء اور اتحادی ناراض ہیں پارلیمانی سیاست میں نشیب و فراز آتے رہتے ہیں یہ پارلیمنٹ کا حق ہے کہ کسی کے خلاف بھی عدم اعتماد لایا جا سکتا ہے کوئی یہ حق نہیں چھین سکتا جس طرح عوام کو موقع دیا جاتا ہے انتخابات میں اپنے ہی پسندیدہ ممبر کو منتخب کرے یہ ایک الگ بات ہے کہ ووٹ وہ دیتے ہیں مگر نتائج کوئی اور نکالتا ہے جب حکومت اپنی اکثریت کھو دیتی ہے عدم اعتماد آجا تاہے ، گھر کو ہمیشہ گھر کے چراغ سے آگ لگتی ہے ہمیں تیل ڈالنے کی ذمہ داری ملی تو ضرورآگ لگا دیں گے موجودہ حکومت کی نااہلیت کی انتہا ء ہے کہ حکومت صرف خوبصورت چہروں یا ورزاء کی فوج نہیں ہوتی بلکہ انتظامی طور پر حکومت کو کو چلانا ہوگا ۔ایڈمنسٹریشن کا یہ حال ہے کہ کبھی سیکرٹری تبدیل ہو تا ہے تو کبھی کمشنر حکومتیں اس طرح نہیں چلائی جاتیں۔

سردار اخترجان مینگل نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف اور وفاقی حکومت کو چھ نکاتی ایجنڈے پر عمل دارآمد کرنے کیلئے چار ماہ کا وقت دیا ہے جب انتخابات ہوئے تو وفاقی حکومت کو اپنے مطالبات کے حل کے سلسلے میں ایک سال کا وقت دیا اور طے پایا تھا کہ ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی بنائی جائے۔ بلوچستان نیشنل پارٹی اور پی ٹی آئی کو کمیٹی کیلئے ارکان کے نام دینے تھے بلوچستان نیشنل پارٹی نے کمیٹی کے لئے اپنے نام دے دیئے مگر پی ٹی آئی کی طرف سے اب تک نام فائنل نہیں کئے گئے جس پر بلوچستان نیشنل پارٹی نے تحفظات کا اظہار کیا جس پر حکومت کی جانب سے جلد کمیٹی اور مطالبات کو حل کرنے کیلئے عمل درآمد کی یقین دہانی کرائی جب کمیٹی بنے گی تو بات کرنے کے قابل ہو گی بلوچستان کے لوگ وعدہ خلافی کے عادی ہو چکے لیں ہر حکومت نے بلوچستان کی حکومت کے ساتھ وعدے کئے ہیں مگر کوئی وفا نہیں کیا موجودہ وفاقی حکومت بھی وہی تاریخ دہرانا چاہتی ہے ماضی کے حکمرانوں کو آزمایا ہے نا امیدی کی بھی کچھ امید ہے۔

سردار اختر جان مینگل نے وفاق میں اپوزیشن جماعتوں کے درمیان رابطوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اتحاد با مقصد ہو تو سب کچھ حاصل ہو سکتا ہے مگر دیکھنا یہ ہوگا اتحاد کے پیچھے کون سے مقاصد ہیں اتحاد صرف فوری نوعیت کا ہو تو وہ اتحاد زیادہ دیر نہیں رہ سکتا اگر وزیراعظم کے انتخاب کے وقت عمل ہوتا تو بہت کچھ اپوزیشن حاصل کر سکتی اگر اہمیت و افادیت کچھ ہوتی ہے تو پھر کچھ چیزیں سامنے آجاتی ہیں تاہم اب تک اپوزیشن کی اتحاد واضح نہیں ہے جس پر قبل از بات نہیں ہو سکتی۔

انہوں نے کہا کہ اس ملک کی سیاست میں انتقام یا انتقامی کارروائی نکال دی جائے تو سیاست خود بخود نہیں بچتی سیاست کی روح میں انتقام ہے سیاست دان خود دو منٹ انتقام سیاست سے نکال دیں تو وہ خود کچھ نہیں کر سکتا ۔