منظور پشتین کی بلوچستان داخلے پر پابندی پشتون دشمن عمل ہے – پشتونخوامیپ

464

کرتارپور راہداری کھول کر بظاہر اپنے دشمن ملک کے لوگوں کے ساتھ جھپیاں لگائی جارہی ہیں مگر دوسری جانب پشتون عوام پر اپنی ہی ملک میں اپنے ہی لوگوں کے ساتھ ملنے پر پابندی عائد کی جارہی ہے – پشتونخواملی عوامی پارٹی

پشتونخواملی عوامی پارٹی کے صوبائی سیکرٹریٹ نے پریس ریلیز میں صوبائی حکومت کی جانب سے پشتون تحفظ موومنٹ کے سربراہ منظور پشتون کے کوئٹہ میں داخلہ پر پابندی اور انہیں واپس کراچی بھیجنے کو عوام دشمن، ملکی آئین و قانون کی بدترین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا گیا ہے کہ صوبائی حکومت اور وزیراعلیٰ فوری طورپر منظور پشتون پر کوئٹہ میں عائد دو ماہ کی پابندی فلفور ہٹالیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ صوبائی حکومت اس میں شامل پارٹیوں اور وزیراعلیٰ نے آج مارشلائی دور کی یاد تازہ کرتے ہوئے ایک اہم نامور پشتون موومنٹ کے سربراہ منظور پشتون پر آئین و قانون کی دھجیاں اڑاتے ہوئے پابندی عائد کی جس کو کسی بھی طرح قابل قبول نہیں مانا جائے گا۔ انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر وہ ایک پروگرام میں شرکت کرنا چارہے تھے مگر صوبائی حکومت نے انہیں روک کر بدترین آمریت کا ثبوت فراہم کیا جس کی تمام تر ذمہ داری وزیراعلیٰ، حکومت میں شامل پارٹیوں پر عائد ہوتی ہے اور حکومت کا یہ پشتون دشمن عمل ہمارے عوام کے لئے ناقابل برداشت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک جانب کرتارپور راہداری کھول کر بظاہر اپنے دشمن ملک کے لوگوں کے ساتھ جھپیاں لگائی جارہی ہیں مگر دوسری جانب پشتون عوام پر اپنی ہی ملک میں اپنے ہی لوگوں کے ساتھ ملنے پر پابندی عائد کی جارہی ہے اس طرح کرکے ہمارے حکمران پشتون عوام کو کیا تاثر دے رہے ہیں۔ صوبائی حکومت نے ایسا کرکے تمام حدیں پار کی ہیں۔