کوئٹہ: فورسز چوکی پر دھماکہ، چار افراد زخمی
بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ میں پاکستانی فورسز کی چوکی پر دھماکے میں ابتدائی اطلاعات کے مطابق چار افراد زخمی ہوئے ہیں۔
پولیس کے...
قلات میں قابض پاکستانی فوج پر حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں –...
بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے بیان کاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ بی ایل اے کے سرمچاروں نے قلات کے علاقے شئے مردانمیں گذشتہ شب قابض...
واشک: دو افراد کی لاشیں برآمد
بلوچستان کے ضلع واشک سے دو افراد کی لاش برآمد کرلی گئی ہیں۔
دونوں لاشیں واشک کے علاقے ناگ گرائی کے مقام سے برآمد...
تربت: فورسز کے ہاتھوں دو طالب علم حراست بعد لاپتہ
ضلع کیچ میں پاکستانی فورسز نے گذشتہ شب چھاپہ مارکر دو طالب علموں کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے۔
کوئٹہ: نوجوان فورسز کے ہاتھوں لاپتہ
بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ سے پاکستان فورسز نے ایک ہفتہ قبل نوجوان کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کردیا۔
تفصیلات کے...
قلات میں پاکستانی فورسز پر حملہ
بلوچستان کے ضلع قلات میں گذشتہ رات مسلح افراد نے پاکستانی فورسز کے پوسٹ کو حملے میں نشانہ بنایا ہے۔
پاکستانی فورسز کے پوسٹ پر حملہ قلات کے علاقے شئے...
بلوچستان کے طلباء کو پنجاب میں نسلی تعصب کا سامنا ہے- طلباء
پنجاب اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں بلوچستان کے بلوچ پشتون طلباء کا مطالبات کے حق میں احتجاجی دھرنا آج بھی جاری رہا۔طلباء بلوچستان کے ریزرو سیٹوں پر فیسوں کی وصولی، انتظامیہ کی جانب سے طلباء کو ہراساں کرنے کے خلاف دھرنا دیئے ہوئےہیں-
طلباء کا کہنا تھا بلوچستان کے طلباء جو بلوچستان کے مخصوص نشستوں پر پنجاب کے مختلف جامعات میں بغیر کوئی فیس ادا کیےتعلیم حاصل کرنے جاتے ہیں تو اسی طرح سال میں درجنوں طلبا طویل سفر طے کرکے بلوچستان کے مخصوص نشستوں پر اسلامیہیونیورسٹی بہاولپور کا بھی رخ کرتے ہیں لیکن بدقسمتی سے جامعہ حکومتی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 2020 سے بلوچستانکے غریب طلباء سے آدها فیصد فیس وصول کررہی ہے اور اس کے ساتھ بلوچستان کے طلباء کیلئے ہاسٹل کے دروازے بالکل بند کردئیے گئے ہیں جس کے خلاف بلوچستان کے طلباء نے 27 ستمبر بروز سوموار اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا تھا لیکن انتظامیہ کی طرفسے مطالبات نہ سننے کی وجہ سے مجبوراً بلوچستان کے طلباء کو جامعہ کے مرکزی گیٹ کے سامنے دھرنا دینا پڑا۔
طلباء کا کہنا تھا پچھلے بارہ دنوں سے بلوچستان کے بلوچ اور پشتون طلباء یونیورسٹی کے مرکزی گیٹ کے سامنے دھرنا دیئے ہوئےہیں لیکن انتظامیہ کی طرف سے طلباء کے مسائل حل کرنے کے لیے کوئی بھی سنجیدگی اختیار نہیں کی گئی لیکن ان سب کے برعکسانتظامیہ کی طرف سے بلوچستان کے طلباء کو مختلف طریقوں سے ہراساں کیا جارہاہے اور طلباء کو ڈرا اور دھمکا کر احتجاج سےدور رکھنے کی کوشش کی جارہی ہے ضلعی انتظامیہ اور بہاولپور پولیس کی طرف سے بھی طلباء کو مختلف طریقوں سے ہراساں کیاگیا ہے جس میں بلوچستان کے طلباء کے ہاسٹلز میں چھاپہ مارکر باقاعدہ ان کو ٹارچر کیا گیا بلوچستان طلباء کے تصویر لیے گئے اورکمروں کی تلاشی لی گئی۔ بہاولپور پولیس کی یہ غیر قانونی ہتھکنڈے یہاں پر ختم نہیں ہوئے بلکہ انھوں نے کیمپ میں آ کر بلوچستانکے طلبہ کو دھمکی دی اور کیمپ کو زبردستی ختم کرنے کی دھمکی بھی دی گئ۔
دھرنے کے مقام سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے طلباء کا کہنا تھا یونیورسٹی انتظامیہ کی طرف سے بلوچستان کے طلباء کو ڈرانے اوران کی آواز دبانے کی کوششیں یہاں تک ختم نہیں ہوئی بلکہ کیمپ کے تیسرے دن بلوچستان کے 9 طلباء کو بغیر ان کے موقف سنےیونیورسٹی سے بے دخل کردیا گیا اور یونیورسٹی میں ان کے انٹری پر مکمل طور پر پابندی لگا دی گئی۔
انہوں نے کہا طلباء علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ میں بیٹھے ہوئے ہیں اور اس علامتی بھوک ہڑتال کے دوران ہمیں بہت سارے مشکلات کاسامنا کرنا پڑا علامتی بھوک ہڑتال کی وجہ سے ہمارے طلباء کی صحت جسمانی اور ذہنی طور پر متاثر ہورہی ہے، طلباء نے بتایا کہاتوار کو ہمارے ایک دوست کی طبیعت خراب ہو گئی تھی اس مشکل حالات کے دو دن بعد ہمیں یہی حالات دوبارہ دیکھنے پڑے ہمارےتین دوستوں کی حالت پھر سے بگڑ گئی، جس میں ایک فیمیل بھی شامل تھی جسے ہم فوراً سیکورٹی کی گاڑی میں ہسپتال لے گئے یہبات قابل ذکر ہے کہ یہ جانتے ہوئے بھی کہ طلباء بے ہوش ہورہے ہیں پھر بھی ہمیں ایمبولینس سروس فراہم نہیں کی گئی اور نہ ہیہماری کوئی شنوائی ہورہی ہے-
طلباء کا کہنا تھا افسوس ہیں کہ جامعہ اسلامیہ ہمارے دیرینہ مسئلے کو حل کرنے کی بجائے اس پر سیاست کررہی ہے اور پاکستانکے نامور صحافیوں کو غلط معلومات فراہم کر کے ہمارے مسئلے کو غیرسنجیدہ اور محض پروپیگینڈہ قرار دینا چارہی ہے جامعہاسلامیہ کی انتظامیہ لوگوں میں یہ تاثر بنانے کی کوشش کررہی ہے کہ ہم پڑھنے نہیں آئے ہیں بلکہ لڑنے جھگڑنے اور احتجاج کرنےکیلئے آئے ہیں جو ایک تعلیمی ادارے اور اس کے انتظامیہ کے لئے باعث شرم کی بات ہے ایسے پروپیگینڈہ جامعہ اور انتظامیہ کیلئےبلوچستان کے طلباء کے ذہنوں میں منفی اثرات بھی پیدا کرسکتے ہیں ۔
انہوں نے کہا ہمارا احتجاج کوٹہ سیٹ پر آدھا فیصد فیس طلبی کے خلاف ہے جامعہ اسلامیہ میں سالانہ بلوچستان کے طلباء کیلئے126 سیٹیں مختص کی گئی ہیں اور عموماً 60 یا 70 طلباء سالانہ داخلہ لیتے ہیں 2020 میں جب بلوچستان کے کوٹہ سیٹ پر 50 فیصد فیس لگائی گئی تو تب سے لے کر آج تک 80 طلباء بھی نہیں آئے لیکن انتظامیہ یہ غلط بیانی کررہی ہے کہ 1000 طلباء آئے ہیںہم یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ نہ تو ڈرانے دھمکانے سے ہمارے حوصلے پست ہونگے اور نہ ہی غلط معلومات فراہم کرنے سے ہم کمزورہوں گے ہم اپنے آئینی حق کو استعمال کرتے ہوئے بروز پیر 10 اکتوبر تک اگر جامعہ اسلامیہ کی طرف سے مسئلے کا حل نہیں نکلا گیاتو مجبوراً ہم جامعہ کے اندر ایک پرامن ریلی نکالیں گے یا جامعہ کی مرکزی گیٹ کو بھی بند کرسکتے ہیں اور تادم بھوک ہڑتالی کیمپمیں بھی بیٹھ سکتے ہیں ۔
مند میں پاکستانی فورسز پر حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔ بی ایل...
بلوچستان لبریشن فرنٹ نے مند میں پاکستانی فورسز پر حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔
بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ اپنے ایک پریس ریلیز میں کہا کہ سرمچاروں نے گذشتہروز 06 اکتوبر 2022 بروز جمعرات شام ساڈھے 6 بجے ضلع کیچ کے تحصیل مند کے پہاڑی علاقے چُکاپ اور نیلگ کے درمیان قائمپاکستانی فورسز کے کیمپ کے حفاظتی چوکی پر راکٹ اور خودکار ہتھیاروں سے حملہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ حملے میں دشمن فورسز کو جانی اور مالی نقصان اٹھانا پڑاہے۔
ترجمان نے کہاکہ بلوچستان کی آزادی تک دشمن فورسز پر حملے شدت کے ساتھ جاری رہیں گے۔
بلوچستان میں ڈینگی بے قابو، مزید لوگ متاثر
بلوچستان کے 3 اضلاع لسبیلہ، کیچ اور گوادر سے ڈینگی کے مزید 62 کیسز رپورٹ ہونے کی تصدیق کے بعد ڈینگی کے رجسٹرڈکیسز کی تعداد بڑھ کر 3 ہزار 841 ہوگئی ہے۔
محکمہ صحت بلوچستان کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ روز لسبیلہ سے ڈینگی کے 48، کیچ سے 2 اور گوادر سے12 کیسز رپورٹ ہوئے اب تک مجموعی طور پر رپورٹ ہونے والے کیسز کی تعداد 3 ہزار 841 ہوگئی ہے-
محکمہ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق ڈینگی سے متاثرہ مریضوں کی سب سے زیادہ تعداد ضلع کیچ میں 2 ہزار 966 رپورٹہوئی جبکہ گوادر میں 430 اور لسبیلہ میں 409 کیسز رپورٹ ہوئے۔
بلوچستان میں موسمیاتی تبدیلوں شدید بارشوں اور سیلاب کے بعد صحت کے صورتحال شدت اختیار کررہے ہیں بارشوں سے پیدا ہونےوالے مختلف قسم کے بیماریوں نے بلوچستان کو جھکڑ لیا ہے-
بارشوں اور سیلاب سے بلوچستان کے تمام 35 اضلاع متاثر ہوئے بارشوں اور سیلاب سے تین سو سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہان متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض پھوٹ پڑنے سے ایک ہفتے کے دوران ڈینگی، اسہال، ہیضہ، ملیریا، آنکھوں اور جلد کے انفکیشن،سانس کی بیماروں سمیت دیگر امراض کے درجنوں کیسز رپورٹ ہوئے ہیں-
ذرائع کے مطابق محکمہ صحت کی غفلت کے باعث ڈینگی بخار کے پھیلاؤ میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے محکمہ صحت ممکنہ اقداماتاٹھانے سے گریزاں ہے-
بلوچستان میں حالیہ قدرتی آفات سے صحت کے مراکز بھی تباہی کا شکار ہیں جس کے باعث بروقت طبی امداد کی فراہمی بھیمشکل میں پڑھ چکی ہے-
نوشکی: نوجوان بازیابی بعد دوبارہ لاپتہ
نوشکی کے رہائشی نوجوان کو دوسری مرتبہ جبری طور پر لاپتہ کردیا گیا۔
ٹی بی پی نمائندہ نوشکی کے مطابق چار مہینے قبل بازیاب ہونے والا نوجوان سلال بادینی ولد...


























































