پنجگور میں پاکستانی فورسز کا آپریشن، نوجوان جبری لاپتہ

156

بلوچستان کے ضلع پنجگور کے تحصیل پروم میں پاکستانی فورسز نے رات گئے آپریشن کرتے ہوئے متعدد گھروں پر چھاپے مارے، جس کے دوران ایک نوجوان شہزاد ولد نذیر کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔

یہ کارروائی 31 مئی کی شب 12 بجے کے قریب پروم کے علاقوں رحیم آباد اور نعیم آباد میں کی گئی، جہاں فورسز نے جائین کے پورے علاقے کا محاصرہ کرکے چھاپے مارے۔

مقامی ذرائع کے مطابق پاکستانی فورسز کے ساتھ مقامی مسلح افراد، جنہیں عوامی حلقے “ڈیتھ اسکواڈ” کے نام سے جانتے ہیں، بھی اس کارروائی میں شریک تھے۔

متاثرہ خاندان کے مطابق، رحیم آباد میں چھاپے کے دوران نوجوان شہزاد ولد نذیر کو حراست میں لینے کے بعد اپنے ساتھ لے جایا گیا، جس کے بعد سے وہ تاحال لاپتہ ہے۔

شہزاد کے قریبی رشتہ دار بشیر احمد نے بتایا”میرے کزن شہزاد کو رحیم آباد سے اٹھا لیا گیا، پھر ہمارے گھر پر بھی چھاپہ مارا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ چند روز قبل میرے چھوٹے بھائی جنگیان بلوچ کو بھی اغوا کیا گیا تھا جو اب تک لاپتہ ہے۔

اس واقعے کے بعد علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ آئے روز کی چھاپہ مار کارروائیوں اور جبری گمشدگیوں نے شہریوں کی زندگی اجیرن بنا دی ہے۔

خیال رہے کہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا سلسلہ دو دہائیوں سے جاری ہے، اور انسانی حقوق کے ادارے بارہا اس پر آواز بلند کر چکے ہیں، تاہم عملی سطح پر ان اقدامات میں کوئی خاطر خواہ کمی دیکھنے میں نہیں آئی۔