قلات سے حب چوکی کا رہائشی شخص جبری لاپتہ

82

قلات میں پاکستانی فورسز نے گھر سے ایک نوجوان کو حراست میں لیکر لاپتہ کردیا۔

بلوچستان کے شہر قلات سے پاکستانی فورسز نے گھر پر چھاپہ مار کر حب کے رہائشی نوجوان کو تشدد کا نشانہ بناکر جبری طور پر لاپتہ کردیا۔

نوجوان کی شناخت یاسر حمید ولد عبدالحمید کے نام سے ہوئی ہے جو حب کے علاقے بھوانی کا رہائشی ہے جبکہ قلات میں اپنے رشتہ داروں کے پاس رہائش پزیر تھا۔

علاقائی ذرائع نے ٹی بی پی کو بتایا کہ 11 اکتوبر کی رات دو بجکر تیس منٹ کے قریب پاکستانی فورسز کی بڑی تعداد نے قلات شہر میں علاقے کا گھیراؤں کرکے ایک گھر کی چادر و چاردیواری پامال کرتے ہوئے گھر میں گھس گئے۔

ذرائع کے مطابق فورسز اہلکاروں نے گھر میں تھوڑ پوڑ کی اور وہاں موجود خواتین سمیت تمام افراد کو زد و کوب کیا جبکہ یاسر حمید کو شدید تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے اپنے ہمراہ لے گئے جس کے بعد ان کے حوالے سے کوئی اطلاعات موصول نہیں ہوسکی ہے۔

خیال رہے یاسر حمید، جنید حمید کے بڑے بھائی ہے جن کو گذشتہ دنوں 8 اکتوبر کی رات حب شہر سے جبری طور پر لاپتہ کیا گیا۔

واضح رہے یاسر حمید کو اس سے قبل مئی 2022 کو جبری طور پر لاپتہ کیا گیا اور دس روز بعد ان کو رہا گیا تھا۔

آج حب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جنید و یاسر کی ہمشیرہ نے کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں ہر شخص کی ایک درد ناک کہانی ہے، کسی کا بیٹا لاپتہ ہے تو کسی کا بھائی، کسی کا شوہر لاپتہ ہے تو کسی خاندان کا چشم چراغ نفسیاتی بیماریوں کا شکار ہو کر خود کشی پر مجبور ہے، ایسے محسوس ہوتا ہے کہ بلوچستان پر آسیب کا سایہ ہے جو ہر طلوع ہونے والے دن ہمارے لہو کو نچوڑ کر ہمیں مختلف بیماریوں کا شکار بنارہا ہے اور ان کی ذمہ داری ان لوگوں پر عائد ہوتی ہے جو لوگوں کو جبری گمشدہ کرتے ہیں اور وہ لوگ ذمہ دار ہے جو اس ظلم پر خاموش تماشائی کا کردار ادا کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر بھائی کو بازیاب نہیں کیا گیا تو مجبوراً احتجاج کا راستہ اختیار کریں گے۔