بحیرہ احمر میں چین کےآئل ٹینکر پر حوثیوں کا میزائلوں اور ڈرونز سے حملہ

182
ایک مال بردار بحری جہاز روبیمار حوثی باغیوں کے میزائل کا نشانہ بننے کے بعد ڈوب رہا ہے۔ 27 فروری 2024

امریکی فوج نے بتایا ہے کہ چین کی ملکیت والا ایک آئل ٹینکر بحیرہ احمر میں سفر کے دوران اس وقت حوثی باغیوں کے بیلسٹک میزائلوں کا ہدف بن گیا جب وہ یمن کے قریب سے گزر رہا تھا۔

یمن کے حوثی باغیوں نے نومبر میں یہ کہتے ہوئے بحیرہ احمر اور خلیج عدن سے گزرنے والے بحری جہازوں پر حملے شروع کر دیے تھے کہ وہ یہ کارروائیاں اسرائیل حماس جنگ میں فلسطینیوں سے یکجہتی کے اظہار کے لیے کر رہے ہیں اور ان کے حملے اس وقت تک جاری رہیں گے جب تک اسرائیل غزہ میں جنگ روک نہیں دیتا۔

حوثی باغیوں کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ ان ملکوں کے بحری جہازوں کو نشانہ بنا رہے ہیں جو اس جنگ میں اسرائیل کی حمایت کر رہے ہیں۔ جب کہ کئی ایسے ملکوں کے بحری جہاز بھی حوثیوں کے حملوں کی زد میں آ چکے ہیں، جو اسرائیل حماس جنگ میں غیر جانب دار ہیں۔

حوثیوں کے حملوں سے یمن کے قریب واقع آبی گزرگاہیں بحری تجارتی سفر کے لیے غیر محفوظ ہوگئی ہیں اور اکثر جہاز ران کمپنیاں اپنے بحری جہاز طویل راستے سے روانہ کر رہی ہیں جس میں انہیں افریقہ کے گرد گھوم کر جانا پڑتا ہے۔

امریکہ کی سینٹرل کمانڈ سینٹکام نے اتوار کو مختصر پیغام رسانی کے پلیٹ فارم ایکس پر ایک بیان میں کہا ہے کہ چینی ملکیت والے ایک بحری جہاز نے، جس پر پانامہ کا پرچم لہرا رہا تھا اور جس کا انتظام ہوانگ پو کمپنی کے پاس تھا، ایک پیغام میں بتایا کہ وہ مشکل میں گھر گیا ہے، تاہم جہاز کے عملے نے مدد کی درخواست نہیں کی۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ حوثیوں کے میزائل حملے سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا اور حملے کے بعد بحری جہاز نے اپنا سفر دوبارہ شروع کر دیا۔

یمن کے باغیوں کو ایران کی حمایت اور سرپرستی حاصل ہے اور بحیرہ احمر کے زیادہ تر حصے تک ان کی رسائی ہے۔ وہ نومبر سے اس آبی علاقے میں بحری جہازوں پر میزائلوں اور ڈرونز کی مدد سے حملے کر رہے ہیں۔

امریکی سینٹکام اور برطانوی بحریہ کے یونائیٹڈ کنگ ڈم میرین ٹریڈ آپریشنز نے بتایا کہ میزائل ٹکرانے سے بحری جہاز میں آگ لگ گئی جس پر نصف گھنٹے کی کوشش کے بعد قابو پا لیا گیا۔

بعدمیں میرین ٹریفک ٹریکنگ ویب سائٹ نے بتایا بحری جہاز اپنا سفر دوبارہ شروع کر کے بحیرہ احمر سے نکل کر خلیج عدن میں داخل ہوگیا اور میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسی نے بتایا کہ اس کا رخ بھارت کی بندرگاہ بنگلور کی طرف تھا۔

فوری طور پر کسی گروپ نے حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ نہیں کیا۔

سینٹکام نے بتایا ہے کہ حوثی باغیوں نے بحیرہ احمر میں بحری جہاز ہوانگ پو پر چار اینٹی شیپ بیلسٹک میزائل پھینکے، جو خطا گئے، جب کہ پانچواں میزائل جہاز سے ٹکرا گیا۔

سینٹکام کا مزید کہنا تھا کہ حوثی باغیوں نے اس کے باوجود چینی ملکیت کے بحری جہاز پر حملہ کیا جب کہ انہوں نے کہہ رکھا ہے کہ وہ چین کے جہازوں کو نشانہ نہیں بناتے۔

امریکہ، بحیرہ احمر کی جہاز رانی کے تحفظ کے لیے بین الاقوامی اتحاد کی قیادت کر رہا ہے، اور جنوری کے وسط سے امریکی قیادت میں مغربی فورسز یمن میں حوثیوں کے اہداف کو نشانہ بنا رہی ہیں۔

سینٹکام کا کہنا ہے کہ چینی بحری جہاز ہوانگ پو پر حملے کے بعد امریکی فورسز نے حوثیوں کی طرف سے بھیجے گئے چھ ڈرونز کو نشانہ بنایا۔ جن میں سے پانچ سمندر میں گر کر ڈوب گئے جب کہ چھٹا ڈرون یمن میں حوثیوں کے کنٹرول کے علاقے میں چلا گیا۔