داعش کی بڑھتی ہوئی عسکری صلاحیت اور بین الاقوامی نقطہ نظر – امیر ساجدی

305

داعش کی بڑھتی ہوئی عسکری صلاحیت اور بین الاقوامی نقطہ نظر

تحریر: امیر ساجدی

دی بلوچستان پوسٹ

“آٸی ایس” یا “آٸی ایس آٸی ایس”، جسے عام طورپر داعش کہا جاتا ہے، اس وقت بین الاقوامی سطح پر مباحثہ ہورہی ہے. بین الاقوامی انٹیلی جنس ایجنسیز، جن میں فاٸف آٸیز بھی شامل ہے، اس وقت آٸی ایس کے حملوں سے آگاہ ہونے اور چوکس رہنے کےلٸے مختلف طریقے اپنا رہے ہیں. اسی طرح جنگی ماہرین “War experts” کا ماننا ہے کہ آنے والے دنوں میں برطانیہ اور امریکہ داعش کے میجر حملوں کا نشانہ بنیں گے.

اسلامک اسٹیٹ(داعش)کب اور کیسے وجود میں آٸی؟

2000 کے دوراں ابو موساب الضرقاوی نے جماعت التوحید ولجہاد (JTJ) کے نام سے ایک مسلح نتظیم کی بنیاد رکھی اور وقت کے ساتھ ساتھ اس تنظیم نے اپنی مسلح حملوں میں شدت لانا شروع کی اور اپریل ٢٠١٣ میں اس گروپ نے اپنے نام کو جماعت التوحید ولجہاد سے اسلامک اسٹیٹ (داعش) رکھ دیا اور شام میں مسلح کاروٸیاں شروع کی. اس سے پہلے بھی داعش کے جنگجو وسطی ایشیا کے مختلف ریجنز میں سرگرم تھے. داعش نے جون ٢٠١٤ میں موسل اور ٹِکرٹ پر دل شکن حملے کٸے اور اس کے لیڈر ابوبکر البغدادی نے ایک خلافت بنانے کا اعلان کیا جو شام کے الیپو سے لیکر عراق کے دیالا سے پھیلا ہوا تھا. اسی دوران اس گروپ نے عراق اور شام میں ایک بہت بڑا علاقہ فتح کیا اور وہاں شریعت نافذ کرتے ہوٸے لوگوں کو اپنے کنٹرول میں لایا. اس گروپ کا مقصد مشرقی وسطی میں ایک اسلامی خلافت نافز کرنا اور اسلامی طور طریقے لانا ہے.

ماسکو حملہ اور داعش کا عروج

٢٢ مارچ٢٠٢٤میں روس کے دارالحکومت ماسکو کنسرٹ ہال میں آٹھ حملہ آور نے حملہ کرتے ہوٸے اندھا دھند فاٸرنگ کیا اور ١٤٠ افراد مارے گٸے. اس حملے کا ذمہ داری داعش کے خراسان چیپٹر نے قبول کی. اسی طرح داعش کے خراسان چیپٹر نے ستمبر ٢٠٢٢ میں کابل میں روسی سفارت خانے پر بھی ایک خودکش حملہ کیا تھا اور اس حملہ کے اسباب نہیں بتاٸے گٸے تھے مگر جہان تک جنگی ماہرین کا تخمينہ ہے وہ آٸی ایس کے ان حملوں کو روسی “اسلامیو فوبِک” پالیسیز کا سبب ٹھراتے ہیں. واضح رہے کہ اسی سال کے آغاز میں ایران کے قصبے کرمان میں ایک جلوس کے دوران دو خودکش حملے ہوٸے جن میں 85 کے قریب لوگ مارے گٸے اور ان کا زمہ داری بھی خراسان چیپٹر نے قبول کیا. تین مہینوں کے اندر اندر داعش کا ایران اور روس میں اس طرح کے ہاٸی پروفاٸل حملے، جن میں عام شہریوں کو ٹارگٹ کرنا، ناقابل فہم ہیں اور روس کے ماسکو جیسے ہاٸی سیکورٹی زون میں اُن کا پہنچنا اُن کی قابلیت اور مستقبل فعالیت ظاہر کرتی ہے جو کہ آنے والے دنون میں بہت خطرناک ثابت ہوگا. داعش کے حملوں کی قامیابی داعش کے عروج اور دنیا، خاص طورپر وسطی ایشیا، میں بدامنی کو ظاہر کرتی ہے.

بلوچستان میں ایک بار پھر داعش کی سرگرم ہونے کا انکشاف

بلوچستان کے دارالحکومت کوٸٹہ میں ہزارہ کمیونٹی کے لوگ ہمیشہ ٹارگٹ ہوتے رہے ہیں اور ان کا زمہ داری نام نہاد داعش قبول کرتا رہا ہے. ہزارہ کمیونٹی کے ایک مرحوم لیڈر،طاہر خان ہزارہ، اپنے ایک انٹرویو میں کہتا ہے کہ ہزارہ کمیونٹی کے لوگوں کو ایک سوچھے سمجھے پالیسی کے تحت داعش کو استعمال کرتے ہوٸے ریاست ہمیشہ قتل کرتی ہے اور پھر خود کو داعش کی مخالف تصور کرنے کی کوشش کرتا ہے. گزشتہ سال کے میلاد النبی کی جلوس کے دوران مستونگ میں ایک خودکش دھماکہ ہوا جس میں ستر سے زیادہ لوگ مارے گٸے اور ان کا زمہ داری داعش نے قبول کیا. حالیہ طورپر بلوچستان نیشنل موومنٹ کے چیٸرمین ڈاکٹر نسیم بلوچ نے اقوام متحدہ کی ایک میٹنگ میں خیال اظہار کرتے ہوٸے کہا کہ بلوچستان میں ایک بار پھر داعش کے وجود کا زور پکڑنا قابل افسوس ہے اور دنیا کو چاہیٸے کہ وہ بلوچستان میں داعش جیسے مزہبی قدامت پسند تنظیم کے اثروسورخ کے خلاف ایکشن لیں اور حکومت پاکستان کو ایکشن لینے کا مطالبہ کریں. ان انکشاف سے یہ سمجھنا ضروری ہے کہ اگر داعش جیسے مزہبی شدت پسند تنظیمیں ان regions میں زور پکڑ لیں تو حالات کافی خراب ہو جاٸیں گے اور اقلیتون کےلٸے کافی مشکلات پیدا ہوسکتے ہیں.

موجودہ صورتحال اور بین الاقوامی نقطہ نظر

بین الاقوامی ممالک ہمیشہ داعش کو اپنے مخالف سمجھتے تو ہیں مگر پہلے اُن کا نقطہ نظر کچھ الگ سا تھا. ماسکو حملہ سے پہلے وہ داعش کو صرف اور صرف وسطی ایشیا اور افریکہ کے کچھ ممالک کے اندر تک محدود سمجھتے تھے اور انہیں داعش کے عسکری طاقت کا پتہ نہیں تھا مگر ماسکو حملہ نے اُنہیں یہ باور کروایا کہ داعش کس حد تک طاقت رکھتا ہے اور آنے والے دنون میں کتنا خطرناک ثابت ہوسکتا ہے. اس سے پہلے بھی امریکہ، فرانس اور برطانیہ نے عراق شام اور لبنان میں داعش کے ٹھکانون پر حملے کٸے ہیں. داعش کے جنگجوٶں نے بھی Tit-for-tat attacks کٸے ہیں جیساکہ دو مہینے پہلے عراق میں ایک امریکی فوجی اڈے پر ایک ڈرون حملہ ہوا جس میں ٣ امریکی فوجی مارے گٸے اور کافی زخمی بھی ہوٸے. ان کا زمہ داری داعش نے قبول کیا.
ماسکو میں حملے کے بعد اب دنیا کو یہ آگاہ ہونے چوکس رہنے کی ضرورت ہے کہ داعش کبھی بھی کہیں بھی حملہ کرسکتا ہے. جس طرح داعش افغانستان میں بھی کافی سرگرم رہا ہے اور مزید خطرے کے چانسز ہیں تو عالمی طاقتون کو چاہٸیے کہ وہ ان جیسے ممالک کو مالی مدد کرلیں تاکہ وہ داعش جیسے بین الاقوامی مزہبی شدت پسند تنظیموں کا خاتمہ ممکن بنا سکیں. جہاں جہاں پراٸیمری بنیاد پر داعش کے حملے ہوتے ہیں وہاں داعش کو مٹانے کی اشد ضرورت ہے اور بین الاقوامی کاٶنٹر ٹیررازم پالیسیز اپنانے چاہٸیے تاکہ مشترکہ طورپر وہ اس مقصد کو ممکن بنا سکیں.


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔