چمن دھرنا: مظاہرین کا کینٹ اور سرکاری دفاتر کے سامنے احتجاج کا اعلان

516

چمن دھرنے سے جاری اعلامیہ کے مطابق 7 فروری کو ایف سی قلعہ اور سرکاری دفاتر کے راستے بند کرکے احتجاج ریکارڈ کرائی جائیگی-

چمن پاکستان افغانستان سرحد پر پاسپورٹ سسٹم کے خلاف دھرنا 115 روز سے جاری ہے جہاں پشتون تاجروں، قوم پرست پارٹیاں اور شہریوں کی جانب سے دھرنا دیا جارہا ہے جبکہ مظاہرین حکومت کی جانب سے پاسپورٹ اور ویزہ پالسیوں کے خلاف احتجاج ریکارڈ کرائی جارہی ہے-

چمن دھرنے کی قیادت کرنے والی پرلت کمیٹی نے دھرنے کے حوالے سے اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا ہمارے احتجاجی مظاہروں کے باوجود مسئلہ برقرار ہے اور کوئی شنوائی نہیں ہوئی، لوگ دربدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں ہم پر روزگار کے دروازے بند ہے اور خودکشیوں پر مجبور ہوگئے ہیں، ہمیں کوئی امداد نہیں چاہیے ہمیں اپنے چولہے جلانے کیلئے بارڈر پر اپنے روزگار کو اجازت دی جائے جو پاک افغان بارڈر سے منسلک ہے لیکن اس بے حس حکومت کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتا اور اب سخت احتجاج کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔

پرلت کمیٹی کے ترجمان صادق اچکزئی کا کہنا تھا کہ کمیٹی نے متفقہ طور پر یہ فیصلہ کیا ہے کہ 7 فروری کو خالی کنٹینرز سرکاری دفتروں کے سامنے رکھے جائیں گے جس میں ایف سی قلعہ، ڈی سی آفس سمیت دیگر اداروں کے دفتروں کے راستے بلاک کیے جائیں گے-

انہوں نے کہا ہم مجبور ہوگئے ہیں انتہائی تنگ دستی کی حالت میں یہ اقدام اٹھارہے ہیں ان کا کہنا تھا کہ کنٹینرز کو رکھنے کا تاریخ تو طے نہیں ہے لیکن اس کا فیصلہ ہوچکا ہے۔

انہوں نے مزید کہا دوسری جانب بارڈر پر ٹریڈ تین ماہ سے بدستور معطل ہے، جس سے تاجروں اور قومی خزانے کو یومیہ ریونیو کی مد میں کروڑوں روپے کا نقصان ہورہا ہے ہم نے پشتونخوا میپ کے چیئرمین محمود خان اچکزئی کو بھی اختیار دیا ہے کہ دوسری کمیٹی تشکیل دی جائے یا جس طرح سے بارڈر کا مسئلہ حل کریں گے پرلت تیار ہے۔