پہلے تو ایک ماہ رنگ اسلام آباد گئی تھی اب بلوچ کے ہر گھر میں ماہ رنگ پیدا ہوگی۔ سرادر یار محمد رند

411

‏سابق صوبائی وزیر سردار یار محمد رند نے پی بی 12 سے صوبائی اسمبلی کی نشست ہارنے کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ساحل وسائل اور بلوچ سرزمین کا کبھی سودا نہیں کی۔ الیکشن میں عوام نے ہمیں بھاری مینڈیٹ دیا ہے لیکن ریاستی اداروں نے ہماری مینڈیٹ چوری کی ہے ۔

انکا کہنا تھاکہ الیکشن کمیشن کو اگر سلیکشن ہی کروانی تھی تو الیکشن کا ڈرامہ کیوں رچایا گیا، چھ مہینے سے ہم یہی بولتے آرہے ہیں کہ اگر سلیکشن کرنا ہے تو ہمیں ابھی سے بتائیں ۔

انہوں نے کہاکہ پی بی 12 کچھی، شورن میں 10 پولنگ اسٹیشن پر عملہ تاخیر سے پہنچا اور وہاں پر دو، تین بجے پولنگ شروع کیا گیا تھا، شوران میں دو سے تین گھنٹے پولنگ جاری رہا اور پھر پانچ بجے پولنگ کو بند کردیا گیا۔ پولنگ اسٹیشن کے اندر موجود ووٹر کو ووٹ کاسٹ کرنے نہیں دیا گیا اور انھیں واپس کردیا گیا ۔

یار محمد نے کہاکہ ریاستی ادارے فیصلہ کر چکے تھے کہ اب سردار یار محمد رند کو اسمبلی میں نہیں چھوڑنا ہے۔تین دن تک رزلٹ کو روکا گیا اور ہم دو دن سے ڈی سی آفس میں بیٹھے ہوئے ہیں۔ رزلٹ تبدیل کرکے میری جیت کو ہار میں تبدیل کردیا گیا ۔

انہوں نے کہاکہ ہم محب وطن ہیں اور ملک کی خدمت کی ہے اس کے باوجود ہمیں زبردستی دیوار کے ساتھ لگایا گیا ہے ، مجھے اس لیے سزا دی گئی ہے کہ میں نے آپ کی ضمیر ،غیرت، سرزمین اور ساحل وسائل کا سودا نہیں کیا ہے۔میں ہر قربانی دینے کے لیے تیار ہوں لیکن بلوچستان کی سرزمین اوراس کے سائل وسائل پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرونگا ۔ اسمبلی کے اندر میری آواز کو بند کردیا ہے تو اب میری آواز بلوچستان کے کونے کونے میں گونجے گی ۔

انہوں نے کہاکہ آپ لوگ جو جمالو اور کمالو لائے ہو اس کے باوجود بلوچستان کے حالات آپ لوگوں کے سامنے ہیں، مچھ واقعہ سے آپ لوگ ابھی بھی نہیں سمجھ سکے ہو ۔

انہوں نے کہاکہ بلوچ قوم کی ایک تاریخ ہے بلوچ ایک غیرت مند، باضمیر اور بہادر قوم ہے اگر آپ لوگ اسیکم اور وقتی فائدہ کے لئے گورنمنٹ سے سمجھوتہ کرو گے تو یاد رکھو نہ تم رہو گے اور نہ ہی تماری نسل اور آباو اجداد کی قبریں رہیں گی۔

انکا کہنا تھاکہ ہماری ٹیکس پر پلنے والی فوج کو ہماری ہی گلا گھونٹ نے پر لگا دیا ہے ۔

یار محمد نے کہاکہ پہلے تو ایک ماہ رنگ تھی جو اسلام آباد گئی تھے اب آپ لوگوں نے بلوچستان کے ہر گھر سے ایک ایک ماہ رنگ پیدا کرنا ہے۔میں اپنے عوام ، قوم ،قبیلے اور دوستوں کا شکر گزار ہوں کہ جہنوں نے مجھے ووٹ دیا اور بھاری مینڈیٹ سے نوازہ ہے یہ اور بات ہے کہ میری جیت کو ہار میں تبدیل کردیا گیا ہے ۔

یاد رہے کہ چار سال قبل بولان میڈیکل کالج کی احتجاجی طالبہ ماہ رنگ بلوچ کا کہنا تھا کہ سردار یار محمد رند کو جب میں نے بتایا کہ ہم پر تشدد ہوا ہے تو وہ کہنے لگے کہ آپ تو عورتیں ہیں آپ کیوں احتجاج کر رہی ہیں؟ بلوچ خواتین ایسے کام نہیں کرتی ہیں۔

ماہ رنگ کہتی ہیں کہ ’سردار یار محمد رند کو جب میں نے بتایا کہ ہم پر تشدد کیا گیا ہے تو وہ کہنے لگے کہ آپ تو عورتیں ہیں آپ کیوں احتجاج کررہی ہیں بلوچ خواتین ایسے کام نہیں کرتی ہیں۔‘