میرے بیٹے کوئی الزام ہے تو انہیں عدالت میں پیش کیا جائے – والدہ لاپتہ سلمان

165

جبری لاپتہ خضدار کے رہائشی سلمان بلوچ کی والدہ نے کہا ہے کہ میرے بیٹے کو بازیاب کیا جائے، میں ایک ماں ہوں اور میں جانتی ہوں کہ میرے بیٹے نے ایسا کوئی جرم نہیں کیا ہے کہ انہیں اس طرح جبری طور پر لاپتہ کیا جائے اور ہمیں اجتماعی اذیت کا نشانہ بنایا جائے۔ اگر پھر بھی ان پر کوئی الزام ہے تو انہیں عدالت میں پیش کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ میرے بیٹے سلمان ولد محمد جان کو 13 نومبر 2022 کو کوئٹہ سے جبری لاپتہ کیا گیا، وہ خضدار انجینئرنگ یونیورسٹی میں عارضی طور پر ملازمت کررہے تھے۔ وہ اپنے تعلیمی اسناد لینے کوئٹہ گئے تھے جہاں سے انہیں جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا گیا۔ میں خضدار سے سینکڑوں میل سفر کرکے اسلام آباد اس لئے آئی ہوں کہ کوئی میری آواز سنے گی مجھے انصاف مہیا کرے گی۔

انہوں نے انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کی کہ میرے بیٹے سلمان سمیت تمام لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے آواز اٹھائیں اور انہوں نے سوشل میڈیا ایکٹوسٹوں سے اپیل کی ہے کہ آج شام 6 بجے سے 12 بجے تک سلمان کی باحفاظت بازیابی کے لئے مہم چلائی جائے گی تمام لوگ اس مہم میں شامل ہوکر ہماری آواز بنیں۔