اسلام آباد سے بلوچ مظاہرین واپس وطن روانہ

441

پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں بلوچ نسل کشی کے خلاف دھرنا 62 روز اختتام پزیر ہوا۔ اپنے پیاروں کی بازیابی کے لئے سراپا احتجاج مائیں بچوں کی تصویریں سمیٹ کر بلوچستان کی طرف روانہ ہوگئے۔

گذشتہ سال نومبر کو تربت میں زیر حراست بالاچ بلوچ کے قتل کے خلاف شروع ہونے والے اس لانگ مارچ کے شرکاء کو اسلام آباد میں تشدد، گرفتاریوں، کے علاوہ مختلف مقدمات کا سامنا رہا جبکہ حکومت پاکستان کی طرف سے انکے پیش کیے گئے مطالبات پر غور کرنے کے بجائے لواحقین پر دہشت گردی کے الزامات لگائے گئے۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے اپنے بیان میں کہا گیا کہ ہماری تحریک کا 62 واں دن ہے، بلوچستان سے شروع کیا گیا لانگ مارچ اور اسلام آباد کے سخت موسم میں ایک ماہ سے زائد مسلسل دھرنا ختم ہوگیا۔

انہوں نے کہاکہ ہماری تحریک اس لحاظ سے کامیاب رہی کہ اس نے بلوچستان کے دور دراز اور ناقابل رسائی کونوں سے مظلوم بلوچوں کو متحرک کیا۔ جو کافی عرصے سے محکوم تھے جبکہ اسلام آباد اور ریاست کی انتظامیہ نے بلوچستان میں نسل کشی کی پالیسیوں کو جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا جس کی عکاسی احتجاج کرنے والے خاندانوں کے ساتھ رویے سے ہوتی ہے۔ اور ہم نے بحیثیت قومی بقاء کی خاطر مزاحمت کا عزم کیا ہے۔ یہ تحریک ختم نہیں ہوئی بلکہ ایک نئے مرحلے میں داخل ہو گئی ہے جہاں یہ ہمارا اجتماعی فرض بن گیا ہے کہ ہم بلوچستان میں ریاست کی غیر انسانی پالیسیوں کے خلاف کھڑے ہوں۔

اس موقع پر بزرگ خواتین، بچیاں اور بزرگ مرد حضرات کیمپ میں لگائی گئی اپنے لاپتا پیاروں کی تصاویر اتارتے اور سامان سمیٹتے نظر آئیں۔ اس موقع پر اکثر مظاہرین کے آنکھوں میں آنسو بھی نظر آئے جو بجھے دل سے واپس جانے کی تیاریاں کررہے تھے۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی نے اپیل کی ہے کہ کل صبح اپنے بچوں اور خواتین کے ساتھ اپنے گھروں سے نکلے اور بلوچستان کے اس عظیم قافلے کا تاریخی استقبال کریں اور اس ظالم ریاست کے آنکھوں میں آنکھ ملا کر دکھائیں کہ ہمارے مائیں، بچے ، بہنیں اور بزرگ لاوارث نہیں ہیں ، پورا بلوچستان ان کا وارث ہے، پورا بلوچستان ان کے لیے کھڑا ہے ۔ اگر آج ہم اپنے گھروں سے نہیں نکلے تو کل یہ آگ ہمارے ہر گھر کو تباہ کرے گا۔

انہوں نے کہاکہ بلوچستان کا یہ قافلہ کل 25 جنوری بروز جمعرات صبح 11بچے کوئٹہ، ہزار گنجی سریاب پہنچے گی، جہاں اس قافلے کا تاریخی استقبال کیا جائے گا اور ہزار گنجی سے لیکر پورے سریاب روڈ پر جگہ جگہ اس قافلے کا استقبال کرکے بلوچستان یونیورسٹی کے سامنے اس قافلے کا اجتماع ہوگا۔

انہوں نے کوئٹہ عوام سے اپیل کی ہے کہ کل صبح 11 بجے ہزار گنجی سے لیکر بلوچستان یونیورسٹی کے سامنے تک جہاں جہاں پہنچ سکتے ہیں اپنے گھر والوں کے ساتھ پہنچ کر اس عظیم کاروان میں اپنا حصہ ڈالیں۔