ڈیرہ غازی خان و تونسہ سے پانچ افراد جبری لاپتہ

185

ڈیرہ غازی خان اور تونسہ سے پاکستانی فورسز نے کل رات چھاپے مارکر چار بلوچ طالب علموں سمیت پانچ افراد کو حراست میں لے کر لاپتہ کردیا ہے۔

لاپتہ کئے گئے چاروں طالب علموں کی شناخت امیر بلوچ، سلمان بلوچ، زبیر بلوچ، اور ساکم بلوچ کے ناموں سے ہوئی ہے۔

دوسری جانب رات گئے تونسہ سے انسانی حقوق کے کارکن ذوالفقار ملغانی کو بھی لاپتہ کردیا گیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ کل رات پاکستانی فورسز نے ڈیرہ غازی خان کے علاقے ماڈل ٹاؤن کے ہاسٹل سے مذکورہ طالب علموں کو جبری طور پر لاپتہ کرکے لے گئے جن کا ابھی تک کوئی معلومات نہ مل سکا۔

خیال رہے کہ بلوچ نسل کشی کے خلاف اس وقت بلوچستان میں ایک لانگ مارچ اسلام آباد کی طرف جارہی ہے اور لانگ مارچ ڈیرہ غازیخان میں پہنچنے کے قریب ہے۔

عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ لانگ مارچ کو سبوتاژ کرنے اور ایک خوف کا ماحول بنانے کےلیے پنجاب پولیس اور دیگر ادارے معصوم طالبعلموں اور پرامن سیاسی کارکنان کے خلاف کریک ڈاون کررہی ہے جو کہ نہایت ہی قابل مذمت عمل ہے۔

عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ احتجاج کرنا اور اپنے علاقے سے گزرنے والے پرامن قافلے کا استقبال کرنا ہر شہری کا بنیادی حق ہے۔

واضح رہے کہ لاپتہ کیے گئے چار بلوچ طالبعلم غازی یونیورسٹی کے مختلف ڈیپارٹمنٹس میں زیر تعلیم ہیں۔

بلوچ طلبہ کا کہنا ہے کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ جبری طور پر لاپتہ کیے گئے چاروں طالبعلموں اور زولفقار ملغانی کو فورا رہا کیا جائے اور دوسرے طالبعلموں کو ہراسگی کا نشانہ بنانا، دھمکیاں دینا ، فہرستیں جاری کرنا بند کیا جائے بصورت دیگر غازی یونیورسٹی سمیت پورے ڈیرہ غازیخان میں بلوچ طالبعلموں کی جبری گمشدگی اور ہراسگی کے خلاف پرامن احتجاج کے حق کو محفوظ رکھتے ہیں۔