بلوچ خواتین و بچوں پر تشدد کے خلاف بلوچستان میں دوسرے روز احتجاج، شاہراہیں بند

298

گذشتہ دنوں پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں بلوچ جبری لاپتہ افراد کے لانگ مارچ پر پاکستانی پولیس کریک ڈاؤن، خواتین و بچوں پر تشدد و گرفتاریوں کیخلاف بلوچستان بھر میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔

دوسرے روز بھی خضدار، تربت، مند، حب، ڈیرہ مراد جمالی، تربت، نال، قلات و دیگر علاقوں سمیت کراچی میں مظاہرے جاری ہے جبکہ مختلف مقامات پر دوسرے روز بدستور مرکزی شاہراہیں بند ہیں۔

خضدار میں مظاہرین نے کوئٹہ کراچی شاہراہ کو بلاک کر دیا ہے۔ شہر بھر میں شٹر ڈاؤن ہڑتال و چمروک پر احتجاجی مظاہرہ جاری ہے، تربت میں اسلام آباد میں لاپتہ افراد پر تشدد و گرفتاریوں کیخلاف آج احتجاجی ریلی نکالی گئی۔

حب بائی پاس کے مقام پر بلوچ یکجہتی کمیٹی کی کال پر دھرنا جاری، مظاہرین شاہراہ پر رکاوٹیں ڈال کر دھرنا دئیے بیٹھے ہیں۔ کراچی کوئٹہ شاہراہ پر گاڑیوں کی آمد و رفت معطل ہے ۔ سڑک کے دونوں اطراف گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگی ہوئی ہیں۔

احتجاج کے باعث حب کے صنعتوں میں کام ٹھپ ہو کر رہ گیا، اور بلوچستان کا کراچی سے زمینی رابطہ بدستور منقطع ہے۔

مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ اسلام آباد سے گرفتار تمام بلوچ طلبا کو رہا کرکے لانگ مارچ کے مطالبات تسلیم کئے جائیں ۔

بلوچستان بھر میں جاری مظاہروں میں جبری لاپتہ افراد کے لواحقین ، بچے اور خواتین کی بڑی تعداد شریک ہے۔