اسلام آباد: 160 بلوچ مظاہرین رہا، متعدد تاحال لاپتہ

346

گذشتہ دنوں جبری گمشدگیوں کے خلاف لانگ مارچ کے دوران گرفتار ہونے والے ایک سو ساٹھ کے قریب طلبا کل رات رہا ہوگئے، تاہم ڈاکٹر ظہیر سمیت سو زائد طلبہ تاحال لاپتہ ہیں۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مطابق ایک طویل جدوجہد کے بعد اب 160 سے زائد بلوچ مظاہرین کو رہا کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ اسلام آباد پولیس کا بیان غلط اور غیر منطقی پر مبنی ہے۔ اس کے باوجود 100 سے زائد پولیس کی تحویل میں ہیں اور ان میں سے کچھ لاپتہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد پولیس ہمیں اور میڈیا کو صحیح معلومات فراہم نہیں کر رہے ہیں، جبکہ ڈاکٹر ظہیر بلوچ لاپتہ ہیں، ہمیں ان کی زندگی کی فکر ہے۔

خیال رہے کہ گذشتہ دنوں اسلام آباد داخلے کی کوشش میں پولیس نے لانگ شرکاء کو روکتے ہوئے تشدد کا استعمال کیا جس میں متعدد مظاہرین جن میں بچے شامل تھے زخمی ہوئے جبکہ بعد ازاں پولیس نے سینکڑوں کی تعداد میں لانگ مارچ کے شرکاء کو حراست میں لیا تھا۔

اسلام آباد میں بلوچ مظاہرین پر تشدد اور گرفتاریوں کے بعد پاکستانی حکومت کو دنیا بھر سے تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے ناروے اور یورپی یونین کے سفیر برائے پاکستان نے پولیس اقدامات پر تشویش کا اظہار کیا تھا-

یورپین ممالک کی جانب سے پاکستان پر زور دیا جارہا ہے کہ بلوچ مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال بند کرے اور گرفتار مظاہرین کو فوری پر منظرعام پر لائے-

دوسری جانب اسلام آباد لانگ مارچ کے شرکاء پر تشدد اور گرفتاریوں کے خلاف بلوچستان بھر میں مظاہرے جاری ہیں۔