کوئٹہ: گھروں پر چھاپوں کے دوران 3 نوجوان جبری لاپتہ

386
عطاء اللہ، بیبگر، حمزہ

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے گھروں پر چھاپے مار کر تین نوجوانوں کو جبری لاپتہ کردیا۔ اس دوران لواحقین کو کمروں میں زبردستی بند کردیا گیا۔

ٹی بی پی نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق سات نومبر کی رات کوئٹہ کے مختلف علاقوں میں پاکستانی فورسز ایف سی، سی ٹی ڈی اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے گھروں پر چھاپے مار کر تین نوجوانوں عطاء اللہ، حمزہ اور بیبگر کو حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا جو تاحال لاپتہ ہیں۔

جبری لاپتہ ہونے والے نوجوانوں میں دو بھائیوں حمزہ ولد محمد اکرام اور بیبگر ولد محمد اکرام کو غوث آباد سے ان کے گھر سے پاکستانی فورسز نے رات کے وقت چھاپہ مار کر لاپتہ کیا۔

ذرائع کے مطابق اس دوران فورسز نے نوجوانوں کی والدہ کو زدوکوب کرکے ایک کمرے میں بند کردیا۔ مذکورہ دونوں نوجوان مزدوری کرکے اپنا گذر بسر کررہے تھے۔

فورسز نے لواحقین کو بتایا کہ نوجوانوں کو دو گھنٹے تفتیش کے بعد رہا کردیا جائے گا۔

جبری لاپتہ ہونے والے تیسرے نوجوان عطاء اللہ ولد سیف اللہ سکنہ سریاب کو بھی مذکورہ رات گھر پر چھاپے کے دوران چھاپہ مار جبری لاپتہ کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق عطاء اللہ کے لواحقین کو فورسز نے بتایا کہ دس منٹ کے بعد نوجوان کو رہا کردیا جائے گا۔

تاہم دو دن گذرنے کے باوجود تینوں نوجوانوں کے حوالے سے تاحال کوئی معلومات نہیں مل سکی ہے جبکہ ضلعی انتظامیہ نے اس حوالے سے کوئی موقف پیش نہیں کیا ہے۔

لاپتہ نوجوانوں کے لواحقین نے حکام سے ان کی بازیابی کی اپیل کی۔ لواحقین کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے 12 نومبر بروز ہفتہ کوئٹہ میں پریس کانفرنس کی جائے گی۔

نومبر میں بلوچستان میں جبری گمشدگیوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ رواں ماہ کے نو روز کے دوران جبری گمشدگیوں کے 19 واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔ مذکورہ واقعات مختلف علاقوں تربت، خضدار، پسنی، خاران، تمپ، ہوشاپ، آواران اور کوئٹہ میں پیش آئیں۔

لاپتہ ہونے والے افراد میں اکثریت نوجوانوں کی ہے جبکہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کیخلاف کوئٹہ، تربت، حب اور خضدار میں احتجاجی مظاہرے کیئے گئے۔

گذشتہ روز کوئٹہ میں جبری لاپتہ طالب علم رہنماء ذاکر مجید بلوچ کے عدم بازیابی کیخلاف ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی اور مظاہرہ کیا گیا۔ ذاکر مجید بلوچ کے جبری گمشدگی کو 14 سال کا عرصہ ہوچکا ہے۔

رواں ماہ پاکستانی فورسز کی جانب سے ژوب اور خضدار میں دو مقابلوں میں 9 افراد کو مارنے کا دعویٰ کیا گیا تاہم خضدار میں مارے جانے والے تین افراد میں دو کی شناخت پہلے سے جبری طور پر لاپتہ افراد کے طور پر ہوئی ہے۔

جبری لاپتہ افراد کے لواحقین جعلی مقابلوں میں اپنے پیاروں کے مارے جانے کے خدشات کا اظہار کرتے رہے ہیں تاہم حکومتی سطح اس حوالے سے کوئی موقف سامنے نہیں آسکا ہے۔