خاموشی اختیار کی تو ہمارا وجود مٹ جائے گا – ڈاکٹر صبیحہ بلوچ

280

سی ٹی ڈی کی جعلی مقابلے میں قتل ہونے والے بالاچ کو بدھ کی شام 5 بجے تربت کے علاقے کوہ مراد میں دفن کردیا گیا۔

تدفین کے موقع پر عوام کے ایک بڑے ہجوم سے خطاب کرتے ہوئے بساک کے سابقہ چیئرپرسن ڈاکٹر صبیحہ بلوچ نے کہاکہ ریاست نے نفرت کی دیوار کھڑی کردی ہے اور ہمیں روز لاشیں پہنچاکر اس نفرت کو بڑھاوا دے رہی ہے، اگر تاریخ کے اس موڈ پر ہم نے آواز بلند کرنے کے بجائے خاموشی اختیار کی تو ہمارا وجود مٹ جائے گا، قومی بقا اور شناخت کی اس جنگ کو اپنی سرزمینِ سے نکال کر ریاست کے ہر کونے تک پھیلانا ہے تاکہ ہماری بات سنی جائے۔

انہوں نے کہاکہ لاپتہ افراد کی بازیابی اور جبری گمشدگی کے شکار لوگوں کو جعلی مقابلوں میں مزید قتل ہونے سے بچانے کے لیے بالاچ شہید کے دھرنے کو ایک تحریک کی صورت میں ہر بلوچ تک پہنچانا ہماری ذمہ داری ہے اگر ہم نے یہ ذمہ داری ادا نہیں کی تو ہمارا وجود مٹ جائے گا ہمارے نوجوان چھن چھن کر قتل کردیے جائیں گے، لاپتہ افراد کو بچانے کے لیے اگر ضرورت پڑی تو ہم اسلام آباد تک مارچ کریں گے اور پوری دنیا کو اس بات سے آگاہ کریں گے کہ ہمارے ساتھ اس ریاست میں کیا جبر ہورہا ہے۔

انہوں نے کہاکہ بالاچ تحریک کو ختم نہیں کرنا ہے اس کو تحریک بناکر مزاحمت کی راہ اختیار کرنے اور اس پیغام کو ہر گھر اور ہر گدان تک پہنچانے کے لیے ہم سب کو ایک ہوکر لڑنا ہوگا۔