حماس کے ساتھ فی الحال قیدیوں کی رہائی کا کوئی معاہدہ نہیں ہوا – اسرائیلی وزیر اعظم

108

اسرائیل کے وزیراعظم بن یامین نتن یاہو نے کہا ہے کہ حماس کی قید میں موجود تقریباً 240 افراد کی رہائی کے لیے ابھی تک کوئی معاہدہ نہیں ہوا ہے۔

ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق ایک طویل کانفرنس کے دوران نتن یاہو نے کہا کہ اگر کوئی ڈیل ہوئی تو اسرائیلی عوام کو اپ ڈیٹ کر دیا جائے گا۔

انہوں نے کم از کم کچھ قیدیوں کی رہائی کے لیے ہونے والے معاہدوں کے متعلق ’بہت سی غلط رپورٹس‘ کو مسترد کر دیا ہے۔

اس سے قبل امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے خبر دی تھی کہ اسرائیل، امریکہ اور حماس نے ایک عارضی معاہدے پر اتفاق کیا ہے جس کے تحت لڑائی میں پانچ دن کے وقفے کے بدلے غزہ میں قید درجنوں اسرائیلی خواتین اور بچوں کو رہا کیا جائے گا۔

وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کی ترجمان ایڈرین واٹسن نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر واشنگٹن پوسٹ کی خبر کے رد عمل میں کہا ہے کہ اسرائیل اور حماس ابھی تک عارضی جنگ بندی کے حوالے سے کسی معاہدے پر نہیں پہنچے۔

ترجمان نے کہا کہ امریکہ دونوں فریقوں کے درمیان معاہدہ کرنے کے لیے کام کر رہا ہے۔ ایک دوسرے امریکی اہلکار نے بھی تصدیق کی کہ کوئی معاہدہ نہیں ہوا۔

واشنگٹن پوسٹ کے مطابق اس معاہدے کی شقوں سے واقف لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر آخری وقت میں کوئی رکاوٹ کھڑی نہ ہوئی تو یہ رہائی اگلے چند دنوں میں شروع ہوسکتی ہے، جس کے سبب غزہ کے تنازع میں پہلی بار مستقل تعطل آ سکتا ہے۔

چھ صفحات پر مشتمل ایک تفصیلی معاہدے کی شرائط کے تحت تنازع کے تمام فریق کم از کم پانچ دن کے لیے جنگی کارروائیاں روکیں گے جبکہ ابتدائی طور پر 50 یا اس سے زیادہ قیدیوں کو ہر 24 گھنٹے بعد چھوٹے گروہوں کی صورت میں رہا کیا جائے گا۔

فوری طور پر یہ واضح نہیں ہے کہ اس معاہدے کے تحت غزہ میں قید 239 میں سے کتنے افراد کو رہا کیا جائے گا۔ اوور ہیڈ سرویلنس زمین پر نقل و حرکت کی نگرانی کرے گی تاکہ جنگ بندی کو مانیٹر کیا جاسکے۔

لڑائی میں وقفے کا مقصد مصر سے محصور علاقے میں تیل سمیت انسانی امداد کی مقدار میں نمایاں اضافہ کرنا بھی ہے۔

عرب اور دیگر سفارت کاروں کے مطابق دوحہ، قطر میں اسرائیل، امریکہ اور حماس کے درمیان کئی ہفتوں تک جاری رہنے والے مذاکرات کے دوران معاہدے کا خاکہ پیش کیا گیا، جس کی بالواسطہ نمائندگی قطری ثالثوں نے کی۔

لیکن ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ اسرائیل غزہ میں اپنی جارحیت کو عارضی طور پر روکنے پر رضامند ہوگا یا نہیں، بشرطیکہ حالات درست ہوں۔

واشنگٹن میں اسرائیلی سفارت خانے کے ایک ترجمان نے ہفتے کی رات کہا کہ ہم اس صورت حال کے کسی بھی پہلو پر ’تبصرہ نہیں کریں گے۔‘

قیدیوں کے متعلق تشویش، جن میں سے دو کے متعلق اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ مردہ پائے گئے تھے۔ فلسطینوں کی بڑھیتی ہوئی اموات کی وجہ سے وزیر اعظم بیامین نتن یاہو کی حکومت پر دباؤ میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔

 100 سے زائد ممالک نے مکمل اور فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے لیکن خاص طور پر امریکہ نے نہیں۔

صورت حال سے واقف ایک شخص نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر حساس مذاکرات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ معاہدے کو قبول کرنے کا فیصلہ اسرائیل کے لیے مشکل ہے۔

اگرچہ نیتن یاہو پر قیدیوں کو وطن واپس لانے کے لیے شدید اندرونی دباؤ ہے لیکن اسرائیل میں بھی آوازیں بلند ہو رہی ہیں کہ حکومت ان کی رہائی کے لیے کوئی تبادلہ نہ کرے۔