کوئٹہ: بلوچ لاپتہ افراد کیلئے احتجاج جاری

115

کوئٹہ پریس کلب کے سامنے جبری لاپتہ افراد کیلئے احتجاجی کیمپ کو 5202 دن ہوگئے۔ بی ایس او پجار کے سابق چیئرمین زبیر بلوچ اور دیگر نے کیمپ آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

ماما قدیر بلوچ نے اس موقع پر کہا کہ بلوچستان میں قبضہ گیر اسٹیبلشمنٹ اپنے غیر آئینی اور غیر قانونی قبضے کو طول دینے کے لیئے تشدد کے ذریعے بلوچ قومی جدوجہد کو ختم کرنے کے لئے غیر انسانی حرکات پر عمل پیرا ہے، تشدد کرو مارو پھینک دو کی پالیسی کے تحت 2001 سے اب تک ہر مکتبہ فکر کے بلوچوں کی مسخ شدہ لاشیں ملی ہیں اور 65000 ہزار سے زاہد بلوچوں کو جبری لاپتہ کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچ گھروں پر ریاستی فورسز ایف سی، خفیہ ادارے، سی ٹی ڈی کی یلغار معمول کی بات ہے، فصلوں کو جلانا اور مال مویشیوں کی لوٹ مار کا کوئی حساب کتاب نہیں ہے، بلوچ دانشوروں کی ٹارگٹ کلنگ کی جا رہی ہے۔ بلوچ خواتین بھی ریاستی زندانوں میں اذیتیں سہہ رہی ہیں اور بعض ریاستی فورسز کے ہاتھوں شہید ہوئے ہیں۔