بلوچ اساتذہ کو سلام جو آج بھی بلوچ سرزمین کیلئے قومی جدوجہد میں شریک ہیں۔ این ڈی پی

89

نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے ترجمان نے پانچ اکتوبر اساتذہ کے عالمی دن کے مناسبت سے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ معاشرے میں استاد کا کردار نہایت اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ اکیسویں صدی میں تعلیم کے شعبے میں ترقی کیے بغیر کسی قوم کا ترقی یافتہ اقوام میں شمار نا ممکن ہے اور اس شعبے سے منسلک ریڑھ کی حیثیت رکھنے والے اساتذہ ہوتے ہیں جو مستقبل کے معمار نونہال بچوں کی شعوری پرورش کرتے ہیں انہی اساتذہ کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے یونیسیف اور یونیسکو کی جانب سے 1994 سے پانچ اکتوبر کو ” ٹیچرز ڈے” قرار دیا گیا ہے تب سے لے کر اس دن کو دنیا بھر میں اساتذہ کرام کو خراج تحسین پیش کیا جاتا ہے، انکی جدوجہد کو سراہا جاتا ہے اور انکی زندگی میں درپیش مشکلات کے خاتمے کے لئے بحث مباحثہ کیا جاتا یے۔

ترجمان نے کہا کہ بلوچستان میں ایسے بے شمار استاد ہیں جنہوں نے نا صرف طلبا کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کیا ہے بلکہ قومی شعور سے آراستہ کرانے کے لئے بھی بلوچ طلبا کی رہنمائی کی ہے۔ آج پانچ اکتوبر کو بلوچ نیشلزم کے استاد نواب خیر بخش مری، شہید صبا دشتیاری، پروفیسر رزاق، زاہد آسکانی، نزیر مری، پروفیسر اشرف بلوچ ، شہید ماسٹر بیت اللہ سمیت ان تمام اساتذہ کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جنہوں نے اپنی زندگی قوم کے معماروں کی رہنمائی میں وقف کرتے ہوئے طلبا میں جدید تعلیم کے ساتھ ساتھ قومی شعور پیدا کرنے کے لئے کردار ادا کیا اور آخر دم تک بلوچ سرزمین سے وفا نبھا رہے تھے ۔

ترجمان نے مزید کہا کہ بلوچستان میں اساتذہ کی زندگی نہایت ہی دشوار گزار ہوتی ہے خاص کر ان اساتذہ کے لئے جنہوں نے قومی شعور کے چراگ کو روشن کرنے میں کردار ادا کیا۔ ایسے اساتذہ کی زندگی کو نا صرف مشکلات سے دوچار کیا گیا بلکہ انکی زندگی کو جبری گمشدگی اور ٹارگٹ کلنگ کے زریعے انجام تک پہنچایا گیا یے۔ بلوچ اساتذہ پر فرض بنتا یے کہ نا صرف تعلیم کے میدان میں طلبا کی رہنمائی کریں بلکہ مستقبل کے معماروں کو قومی مسائل سے آگاہ کر کے شعوری ہتھیار سے لیس کریں تا کہ یہی طلبا اکیسویں صدی کے تقاضوں کو مد نظر رکھتے ہوئے ترقی یاقتہ اقوام کا مقابلہ کرنے کے ساتھ ساتھ مستقبل میں قومی رہنمائی کیلئے اپنی کردار ادا کر سکیں۔