اداروں کی حفاظت ہر زی شعور انسان پر فرض ہوتی ہے ۔ انتظامیہ ساچ اسکول

117

ساچ اسکول حملے کے خلاف میناز بلیدہ میں اجلاس بلائی گئی، جس میں بلیدہ زامران، بشمول کیچ سے تعلق رکھنے والے ہر طبقہ فکر کی بڑی تعداد نے شرکت کی جن میں اساتذہ کرام ، نوجوان ، کاروباری طبقہ، زمیندار، دکاندار، علماء کرام سوشل ورکرز اور مختلف طبقے سے تعلق رکھنے والوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

اس موقع پر ساچ اسکول میناز کے پرنسپل نے ساچ کے کچھ سالوں کی کارکردگی مختصراً بیان کی ۔

انہوں نے کہاکہ اس وقت ساچ اسکول میناز میں 600 کے قریب بچے تعلیم حاصل کر رہے ہیں ، جوکہ علاقے کے منشیات کے عادی افراد، یتیموں اور کمزوروں جو فنانشلی کمزور ہیں ، ان سب کے لیے ساچ کے گیٹ ہمیشہ کھلا رہا ہے ، بلکہ ہر بچے کو اسکولوں میں پہنچانے کے فلسفے پر گامزن رہا ہے ۔

انہوں نے ان عناصر کو پیغام دیتے ہوئے کہا جس نے ساچ پر حملہ کیا ہے اس سے ہم مزید مضبوط اور مستحکم ہونگے ۔

مقررین نے سب سے پہلے اس واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا اس جدید دور میں دنیا کے لوگوں نے ایجوکیشن کو لیکر مختلف سفر طے کیے ہیں جدید ٹیکنالوجی سے لیس ہیں ۔ بدقسمتی سے آج ایسے عناصر موجود ہیں جو انہیں روشنی سے ڈر لگتا ہے ، سماج کو تاریکیوں میں لے جانے کے لیے کمربستہ ہیں ، ایسی سوچ کو کبھی بھی پروموٹ نہیں کی جائے گی ۔ یہ ادارے ہمارے اثاثے ہیں ،اداروں کی حفاظت ہر زی شعور انسان پر فرض ہوتی ہے ۔

بلیدہ زامران کیچ و مکران بھر میں اسکولوں پر حملوں کا نہ تھمنے والا سلسلہ جاری ہے ، پہلے پنجگور ، تربت، گوادر میں تعلیمی اداروں پر حملہ کیا گیا۔

گزشتہ چند سالوں سے اسی تسلسل نے بلیدہ کے مختلف ایجوکیشن اداروں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے جو مختلف ادوار میں کئی اسکولوں کو جلانے اور فائرنگ کرنے کے واقعات رونما ہوئی ہیں ۔

انہوں نے مزید کہا بلیدہ کے تعلیمی اداروں کی بدولت کئی بچے علاقے میں معیاری تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ ساچ اسکول بلیدہ زامران کے بچوں کو کوالٹی ایجوکیشن فراہم کر رہا ہے ، جو کہ علاقے کے لیے سب سے بڑی سپورٹ ہے۔

مقررین نے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ بلیدہ چھوٹی جگہ ہے اس حملے میں ملوث عناصر کا سراغ لگانا انتظامیہ کی سب سے بڑی ذمہ داری ہوتی ہے، تعلیم دشمن عناصر کو جلد بے نقاب کریں۔

آخر میں ساچ کے بانی جناب حاجی برکت بلیدی نے مختلف جگہ سے آئے ہوئے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا ، انہوں نے کہا جس عناصر نے سوچ سمجھ کر اسکول پر فائرنگ کر کے سمجھا کہ اس منفی عمل سے اسکول بند ہوجائے گا یہ اس کی بھول ہے ، ان عناصر کے مذموم مقاصد کو کبھی بھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے ۔ اس مسئلے کو مختلف فورمز پر اٹھایا جائے گا ۔ ہماری آواز بلیدہ تربت نہیں بلکہ ملک کے ایوانوں تک پہنچ جائیں گے۔ عوام کی مدد سے شدت لائی جائے گی تاکہ تعلیم دشمن عناصر اداروں کے حملے کے بارے میں ہزار مرتبہ سوچے۔

آخر میں ایک کمیٹی تشکیل دی گئی جس میں ہر طبقہ فکر کے لوگ رضاکارانہ طور پر شامل ہوئے۔ عوام کے مشورے کے بعد آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا گیا ۔

جس کے مطابق اس واقعہ کے خلاف 31 اکتوبر بروز منگل کو بلیدہ بھر میں احتجاجی ریلی نکالی جائے گی۔ جس میں مختلف اسکولوں اور ہر طبقہ فکر کو بھرپور شرکت کرے گی۔ احتجاجی ریلی کے بعد مزید لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا ۔