گولڈ سمڈ لائن بندش، ہزاروں ڈرائیور بھوک اور پیاس کی حالت میں پھنس گئے

204

بلوچستان کے سرحدی علاقے عبدوئی میں پاکستانی فورسز نے گاڑیوں کو روک دیا

بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے تگران عبدوئی کے مقام پر سرحد کی بندش کے سبب ہزاروں تیل بردار گاڑیاں پھنس گئی-

ذرائع کے مطابق پاکستانی فورسز کی جانب سے کئی روز سے عبدوئی کے مقام پر سرحدی پوائنٹ کو بند کردیا گیا ہے جس کے نتیجے میں ایرانی حدود میں ہزار سے زائد گاڑیاں پھنس گئی ہیں اور لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے –

سرحد پر پھنسے ہوئے ڈرائیورز نے میڈیا نمائندوں کو بتایا کہ وہ کل سے سخت ترین گرمی اور بھوک پیاس میں اذیت کا شکار ہیں۔

انہوں نے حکام بالا سے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں اپنے گھروں کی جانب جانے دیا جائے۔ بعض ڈرائیوروں کی حالت بھوک اور پیاس سے خراب ہے۔

انکے مطابق انہیں پاکستانی فورسز نے بلاوجہ روک دیا ہے اگر حکام نے سرحد بند کیا ہے تو ہمیں گھروں کی طرف جانا دیا جائے ۔

دریں اثنا پنجگورمیں تیل کی بندش کے خلاف بارڈر بچاؤ تحریک، تاجران کمیٹی اور سول سوسائٹی کی جانب سے ریلی ڈپٹی کمشنر آفس کے باہر احتجاج ریکارڈ کرائی گئی۔

ریلی کے شرکاء کے ہاتھوں میں پلے کارڈ بھی تھے جن پر مختلف مطالبات درج تھے-

پنجگور احتجاجی شرکاء سے اے ڈی سی الیاس شاد اور اسسٹنٹ کمشنر پنجگور رضوان قادر نے مذاکرات کرتے ہوئے انہیں یقین دہانی کرائی کہ ضلعی انتظامیہ بارڈر کے مسائل حکام بالا کے نوٹس میں لائے گی جس پر بارڈر بچاو کمیٹی اور دیگر نے احتجاج کو موخر کرکے پرامن طور پر منتشر ہوگئے۔

یاد رہے گذشتہ دنوں سے پاکستانی حکام کی جانب سے بلوچستان سے منسلک ایران باڈر پر پابندیوں کا سلسلہ جاری ہے، ابتک اطلاعات کے مطابق متعدد تیل بردار گاڑیوں اور افراد کو سیکورٹی حکام نے حراست میں لے لیا ہے-

دوسری جانب بلوچستان کے سیاسی قوم پرست پارٹیاں حکومتی پابندیوں کو مقامی افراد کا معاشی قتل قرار دے رہے ہیں، نیشنل پارٹی نے سرحدی تجارت پر عائد پابندیوں کیخلاف بلوچستان بھر میں احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان کیا-

پارٹی کا کہنا ہے بارڈر کاروبار کوئی سمگلنگ نہیں ہے ایرانی بارڈر سے تیل لانے والے تمام گاڑیاں ایف سی اور مقامی انتظامیہ نے باقاعدہ رجسٹر کئے ہیں اور ڈپٹی کمشنروں کی اجازت سے روزانہ سینکڑوں گاڑی بارڈر باقاعدہ کراس کرتے ہیں اور تیل لاتے ہیں حکومتی اور اداروں کی حوصلہ افزائی کی وجہ سے لوگوں نے قیمتی زیورات اور جائیدادیں بھیچ کر گاڑیاں خریدے۔

انہوں نے مزید کہا کم و بیش پچاس ہزار کے قریب گاڑیاں مکران میں ضلعی انتظامیہ کے پاس رجسٹرڈ ہیں۔ تیل کاروبار کا پیسہ دھشت گردی کے عمل میں استعمال ہونے کی بات میں صداقت نہیں ہے۔