قابض فوج پر حملوں اور آلہ کار کے ہلاکت کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں – بی ایل اے

662

بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بی ایل اے کےبسرمچاروں نے حب اور پنجگور میں قابض پاکستانی فوج کو حملوں میں نشانہ بنایا اور قلات میں زیر حراست، دشمن فوج کے ایک مقامی آلہ کار کو ہلاک کردیا۔

انہوں نے کہا کہ بی ایل اے کے سرمچاروں نے گذشتہ رات حب چوکی میں گیٹرون کمپنی کے مقام پر قائم قابض پاکستانی فوج کے چوکی کو دستی بم حملے میں نشانہ بنایا، دھماکے کے نتیجے میں دو دشمن اہلکار زخمی ہوگئے جن میں ایک شدید زخمی شامل ہے۔

ترجمان نے کہا کہ ایک اور حملے میں گذشتہ روز مغرب کے وقت بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے پنجگور شہر میں قابض پاکستانی فوج کے مرکزی کیمپ پر اس وقت گرنیڈ لانچر سے متعدد گولے داغے جب دشمن فوج کا قافلہ کیمپ پہنچا تھا۔ حملے کے نتیجے میں دشمن کو بھاری جانی و مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔

انہوں نے کہا کہ بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے قلات میں زیرحراست قابض پاکستانی فوج کے آلہ کار کو اعتراف جرم کے بعد ہلاک کردیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ گذشتہ دنوں سرمچاروں نے ایک چھاپے کے دوران قلات، گزگ، گہور سے محمد حسن ولد سبزل خان نیچاری اور ان کے بیٹے علی اکبر کو حراست میں لیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ دوران تفتیش محمد حسن نے اقرار کیا کہ وہ قابض پاکستانی  فوج کے لیئے مخبری کا کام کرتا رہا ہے۔ اس نے اقرار کیا کہ گزگ و گردنواح میں بلوچ سرمچاروں کے راستوں کی نشاندہی میں ملوث رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آلہ کار محمد حسن نیچاری نے انکشاف کیا کہ 7 اپریل 2014 کو قلات کے علاقے گزگ میں مَشہ خل گہور میں قابض فوج کی جارحیت میں بطور معاون براہِ راست ملوث تھا، جہاں عام آبادی پر قابض فوج نے ہیلی کاپٹروں کے ذریعے شیلنگ اور بمباری کرکے دو بچوں سمیت پانچ خواتین کو قتل اور چھ کو زخمی کردیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ مذکورہ آلہ کار نے اقرار کیا کہ مذکورہ آبادی کی نشاندہی اور بعدازاں جارحیت کے بعد مقتولین کی تصدیق کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ محمد حسن نیچاری کو قومی غداری کا مرتکب ہونے پر بلوچ قومی عدالت نے سزائے موت سنائی، جس پر گذشتہ روز بلوچ سرمچاروں نے عمل درآمد کرکے اس کو ہلاک کردیا۔

ترجمان نے کہا کہ مذکورہ آلہ کار نے اپنے دیگر  ساتھیوں کے ناموں کا بھی انکشاف کیا، جن کو جلد ہی ان کے منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔بلوچ قومی عدالت نے الزامات ثابت نہ ہونے پر محمد حسن کے بیٹے علی اکبر نیچاری کو رہا کردیا۔

ترجمان نے مزید کہا کہ بلوچ لبریشن آرمی ان کارروائیوں کی ذمہ داری قبول کرتی ہے اور اس عزم کا اعادہ کرتی ہے کہ بلوچستان سے قابض پاکستانی فوج کے مکمل انخلاء تک ہماری کارروائیاں جاری رہینگی۔