جی 20: چین اور روس کے سربراہوں کی عدم موجودگی، بائیڈن مودی تعلقات مزید مستحکم ہونے کا امکان

224

امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنےبھارت کےدورے کا آغاز جمعے کو وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ان کی رہائش گاہ پر ایک نجی ملاقات سے کیا۔ وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ یہ سیشن گروپ 20 کے سالانہ سربراہی اجلاس سے قبل ایک دوسرےکے لیے انتہائی گرمجوشی اور اعتماد کا عکاس تھا۔

بائیڈن نے ہوائی اڈے پر ایک شاندار استقبالیہ تقریب کے بعد مودی کے ساتھ 52 منٹ گزارے۔ انڈو پیسفک امور سے متعلق بائیڈن کے مشیر کرٹ کیمبل نے بعد میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا ، “میں نے وقت کے ساتھ دونوں راہنماؤں کےدرمیان ناقابل تردید گرمجوشی اور اعتماد کو بڑھتے ہوئے دیکھا ہے ۔”

اجلاس کے بعد جاری ایک بیان میں امریکہ اور بھارت کی متعدد شعبوں میں شراکت داری کی از سر نو توثیق کی گئی خاص طور پر کمپیوٹر چپس ، ٹیلی کمیونی کیشنز ، ہائر ایجو کیشن، انڈو پیسفک میں بحری جہازوں کی گزر گاہوں تک رسائی اور آب و ہوا کی تبدیلی میں کردار ادا کرنے والے کاربن کے اخراجات میں کمی کے حوالے سے ۔

بائیڈن نے مودی کو بھارت کی چاند پر حالیہ لینڈنگ کی بھی مبارکباد دی ۔

اگرچہ بھارت کو چینی صدر شی جن پنگ اور روسی صدر ولادی میر پوٹن کے گروپ 20 اجلاس میں شرکت نہ کرنے پر مایوسی ہے ، تاہم ان کی غیر حاضری سے بائیڈن کو امریکہ اور بھارت کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کا موقع مل سکتا ہے ۔

کیمبل نے یہ بھی کہا کہ بھارت اور مشرق وسطیٰ اور یورپ کو منسلک کرنے کے ایک بڑے انفرا اسٹرکچر اور کمیونی کیشن پراجیکٹ کا بھی جلد اعلان کیا جائے گا۔

ائیر فورس طیارے کی لینڈنگ کے بعد امریکی صدر کا بالی ووڈ طرز سے استقبال کیا گیا جس میں کاسنی رنگ کے لباسوں میں ڈانسرز نے پوپ میوزک پر رقص کیا ۔

بائیڈن کے ساتھ سفر کرنے والے وائٹ ہاؤس کے صحافیوں کو راہنماؤں کی میٹنگ تک رسائی نہیں دی گئی ۔تاہم بھارتی سرکاری میڈیا نے اجلاس کی تصاویر سوشل میڈیا پر شئیر کیں ۔

بائیڈن اور مودی نے 2021 سے اب تک ایک درجن سے زیادہ بالمشافہ یا ورچوئل ملاقاتیں کی ہیں کیوں کہ دونوں راہنما مشترکہ اہم خدشات کے درمیان امریکہ-بھارت شراکت داری کو مضبوط بنانے کے خواہاں ہیں۔ ان خدشات میں دن بدن جارحانہ طرز اختیار کرتا ہوا چین، اور موسمیاتی تبدیلی، مصنوعی ذہانت، عالمی سپلائی چین اور دیگر مسائل سے پیدا ہونے والے دوسرے اہم چیلنجز شامل ہیں۔

بائیڈن بائیں بازو کے اعتدال پسند ڈیمو کریٹ اور مودی ایک قدامت پسند ہندو قوم پرست ہیں اور ان دونوں میں نظریاتی طو ر پر کوئی تعلق نہیں ہے ۔ تاہم دونوں راہنما انڈو پیسفک میں چین کی فوجی اور اقتصادی سر گرمیوں کی وجہ سے بتدریج قریب آئے ہیں ۔

دونوں فریقوں نے بھارت میں بھارتی ائیر کرافٹ کے لیئے جیٹ انجن تیار کرنے اور امریکی ساختہ مسلح ایم کیو ۔98 سی گارڈین ڈرونز کی فروخت کے لیے، امریکہ میں قائم جنرل الیکٹرک کی بھارت میں قائم ہندوستان ایرو ناٹکس کے ساتھ شراکت داری کے لیے بنیادی لائحہ عمل ترتیب دیا ۔

امریکہ میں قائم مائکرون ٹیکنالوجی کا ادارہ بھارت میں 2 اعشاریہ 75 ار ب ڈالر کی سیمی کنڈکٹر اسمبلی اور اس کی ٹسٹنگ کی عمارت کی تعمیر پر تیار ہوگیا ہے۔جس میں مائیکرون 800 ملین سے زیادہ ڈالرز خرچ کرےگا جبکہ بھارت باقی فنڈز فراہم کرنے پر تیار ہو گیا ۔ انتظامیہ سول نیوکلئیر مسائل پربات چیت کا منصوبہ بھی بنا رہی ہے۔

وائٹ ہاؤس نے بائیڈن اور مودی کے درمیان یوکرین میں روس کی جنگ پر اختلافات کو گھٹا کر بیان کرنے کی کوشش کی ہے

بھارت روس کی مذمت پر مبنی اقوام متحدہ کی قرار دادوں میں ووٹنگ سے غیر حاضر رہا تھا اور اس نے روس کے خلاف عالمی اتحاد میں شمولیت سے انکار کر دیا تھا۔ جنگ کے آغاز سے مودی حکومت نے روسی تیل کی خریداری میں ڈرامائی اضافہ کر دیا ہے ۔

بائیڈن کی بھارت کو قریب تر لانے کی کوششیں سر گرم کارکنوں اور کچھ امریکی قانون سازوں کی جانب سے مودی کے زیر اقتدار بھارت کے انسانی حقوق کے ریکارڈ پر خدشات کے باعث متاثر ہوئی ہیں ۔

وزیر اعظم مودی پرملک کے شہریت کے اس قانون میں ترمیم پر تنقید ہوئی تھی جو کچھ تارکین وطن کے لیے شہریت کے عمل کو تیز کرتا ہے لیکن مسلمانوں کو اس سے خارج کرتا ہے ۔

انہیں مسلمانوں اور دوسری مذہبی اقلیتوں کے خلاف ہندو قوم پرستوں کے تشدد میں اضافے اور بھارت کی حزب اختلاف کے ممتاز لیڈر راہول گاندھی کی جانب سے مودی کے نام کا مذاق اڑانے پر دی جانے والی سزا پر بھی تنقید کا سامنا ہوا ہے۔

بھارت رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز کی جانب سے اس سال شائع ہونے والے پریس فریڈم انڈیکس میں 180 ملکوں میں 161ویں نمبر پر تھا۔