قلات: فورسز کے مرکزی کیمپ پر حملہ

370

بلوچستان کے ضلع قلات میں پاکستانی فوج کے ایک مرکزی کیمپ کو مسلح افراد نے حملے میں نشانہ بنایا اور فرار ہوگئے۔

فورسز کیمپ پر حملہ قلات کے علاقے جوہان میں کیا گیا۔ علاقائی ذرائع کے مطابق مسلح افراد کی بڑی تعداد نے گذشہ رات کیمپ پر راکٹوں اور دیگر بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا۔ اس دوران شدید فائرنگ اور دھماکوں کی آواز سنی گئی۔

بعد ازاں حملہ آور نامعلوم سمت فرار ہوگئے جبکہ فورسز کی جانب سے صبح تک وقفے وقفے سے مختلف اطراف میں مارٹر گولے فائر کیے گئے تاہم کسی قسم کی جانی و مالی نقصان کی اطلاعات موصول نہیں ہوئی ہے۔

حکام نے تاحال اس حوالے سے کوئی موقف پیش نہیں کیا ہے۔

اگست میں بلوچستان کے مختلف علاقوں میں پاکستانی فورسز اور ان کی حمایت یافتہ افراد پر حملوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

گذشتہ روز ضلع کیچ کے علاقے بالگتر میں ایک دھماکے میں یونین کونسل چیئرمین سمیت سات افراد ہلاک ہوگئے۔

ہلاک ہونے والوں میں اسحاق ولد یعقوب سکنہ نلی بازار، ابراہیم ولد بدل سکنہ نلی بازار، نظام دیدار ولد واجداد سکنہ نلی بازار، فدا حسین ولد مومن سکنہ نلی بازار، سرفراز ولد بنڈو سکنہ نلی بازار، سفر خان ولد حیدر سکنہ نلی بازار قاسم سکنہ پنجگور شامل ہیں۔

پولیس نے بتایا کہ ہلاک افراد شادی کی ایک تقریب میں قریبی گاؤں سے واپس جارہے تھے جنہیں چاکر بازار کے نزدیک نشانہ بنایا گیا۔

اس حملے کی ذمہ داری تاحال کسی نے قبول نہیں کی ہے تاہم گذشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران بلوچ مسلح آزادی پسندوں کی جانب سے قلات، تربت، آواران اور پنجگور میں پاکستانی فوج سمیت دیگر پر حملوں کی ذمہ داری قبول کی گئی۔

بلوچ لبریشن آرمی نے گذشتہ روز تربت، سنگانی سر میں ایک رہائشی کوارٹر میں کراچی کے رہائشی شخص سفیان کو فائرنگ کرکے ہلاک کرنے اور قلات، منگچر میں ایک نامعلوم غیر مقامی شخص کو ہلاک کرنےکی ذمہ داری قبول کی ہے۔

ترجمان جیئند بلوچ نے بیان میں کہا کہ مذکورہ دونوں افراد پاکستانی فوج و خفیہ اداروں کیلئے کام کررہے تھے۔

دوسری جانب بلوچستان لبریشن فرنٹ نے ضلع آواران اور پنجگور میں پاکستانی فوج پر حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔