آصف اور رشید کی جبری گمشدگی کیخلاف اسلام آباد میں احتجاجی کیمپ قائم کی جائے گی ۔ اہلخانہ

143

جبری لاپتہ آصف اور رشید بلوچ کے جبری گمشدگی کو پانچ سال مکمل ہونے پہ 29 اگست تا 31 اگست تک پاکستاب کے دارالحکومت اسلام آباد میں تین روزہ احتجاجی کیمپ قائم کی جائے جبکہ 31 اگست کی شام 4 بجے احتجاجی ریلی نکالی جائیگی۔

اہلخانہ کے مطابق آصف اور رشید کی جبری گمشدگی کی 31 اگست 2023 کو پانچ کا طویل عرصہ مکمل ہوگا، اس دوران ہم نے انکی بحفاظت بازیابی کیلئے ہر ممکن کوشش کی مگر انکو بازیاب نہیں کیا جارہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ جبری گمشدگی کے بعد انکی جعلی گرفتاری ظاہر کیا جاچکا ہے۔ ان کے ساتھ گرفتار دیگر ساتھی بازیاب ہوئے آصف اور رشید کے بارے میں ہمیں آج تک کوئی معلومات نہیں دی جارہی ہے، ان کی اسطرح گمشدگی خاندان کیلئے اذیت کا باعث ہے۔

اہلخانہ کا کہنا ہے آصف اور رشید کی بازیابی کیلے 29 اگست 2023 کو دارلحکومت اسلام آباد پریس کلب کے سامنے تین روزہ کیمپ لگانے کے بعد 31 اگست شام 4 بجے احتجاجی ریلی نکالی جائیگی۔

31 اگست 2018 کو پاکستانی فورسز نے نوشکی میں زنگی ناوڑ پکنک پر جانے والے دس افراد کو حراست میں لیا تھا، مذکورہ افراد کی زیر حراست تصاویر بھی فورسز کیجانب سے شائع کی گئی کہ میڈیا پر اس حوالے سے خبر نشر کی گئی۔

تاہم بعدازاں مذکورہ افراد کو لاپتہ رکھا گیا۔ لاپتہ ہونے والوں میں باقیوں کو دو سال کے دوران مختلف اوقات میں چھوڑ دیا گیا جبکہ ان کے ساتھ لاپتہ ہونے والے آصف اور رشید بلوچ تاحال لاپتہ ہیں۔

لاپتہ آصف و رشید کی بازیابی کیلئے ان کے لواحقین کوئٹہ، کراچی اور اسلام میں اپنا احتجاج ریکارڈ کرچکے ہیں جبکہ اس حوالے سے لاپتہ افراد کمیشن میں بھی حاضر ہوتے رہے ہیں تاہم ان کے پیاروں کی واپسی تاحال نہیں ہوسکی ہے۔

واضح رہے کہ 30 اگست کو ‏جبری گمشدگیوں کے متاثرین کے عالمی دن کی مناسبت سے ‎وی بی ایم پی کے زیرے اہتمام لاپتہ افراد کے مسئلے پر کوئٹہ میں ایک روزہ سیمینار منعقد ہوگی۔

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز سیمینار کے مہمان خاص بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل ہونگے جبکہ صدارت وی بی ایم پی کے چیئرمین نصراللہ بلوچ کرینگے۔