سیو اسٹوڈنٹس فیوچر کے ترجمان نے اپنے جاری بیان میں کہا کہ یو ای ٹی خضدار میں طلبہ اپنے جائز آئینی و قانونی حقوق کے مطالبات کے سلسلے میں پر امن احتجاج کر رہے تھے جس پر جامعہ انتظامیہ و سیکیورٹی انچارج کی جانب سے طلبہ کی مسلسل ہراسمنٹ و پروفائلنگ کے بعد آج بڑی تعداد میں فورسز نے پر امن طلبہ کے احتجاج پر دھاوا بول کر طاقت کا استعمال کیا جس کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ جامعہ انتظامیہ و ذمہ داران جائز مطالبات کو سنجیدگی سے حل کرنے کے بجائے تعلیمی اداروں میں فورسز کی مداخلت کے لئے راہ ہموار کرکے طلبہ کو دیوار سے لگا گر تعلیمی اداروں میں غیر متعلقہ اداروں کے توسط سے طاقت کا بے جا استعمال کر رہے ہیں جس سے ادارے کی ساکھ بری طرح متاثر ہونے کے علاوہ صورتحال مزید گمبھیر رخ اختیار کریگی جس کی تمام تر ذمہ داری جامعہ انتظامیہ پر عائد ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ طلبہ کو عید سے پہلے کئی دنوں کے پر امن احتجاج پر مجبور کرکے گورنر بلوچستان و دیگر معتبر شخصیات کی موجودگی میں جائز مطالبات فی الفور حل کرنے کی یقین دہانی کے باوجود عملاً جامعہ انتظامیہ کا کردار صفر رہا، ایسے میں اب طلبہ پر بندوق و لاٹھی کا بے جا استعمال نہ صرف انتظامیہ پر سیاہ دھبہ بلکہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ ہم طلبہ کے جائز مطالبات و اس سلسلے میں آئینی و قانونی دائرہ کار میں پر امن احتجاج کی حمایت کرتے ہیں، ہم وائس چانسلر یو ای ٹی خضدار، گورنر بلوچستان سمیت تمام ذمہ داران سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ طلبہ کے تمام جائز مطالبات تسلیم کرکے ان پر فوری عملدرآمد کریں اور آئندہ جامعہ سمیت خضدار کے کسی بھی تعلیمی ادارے میں طاقت کے بے جا استعمال کی روک تھام کو یقینی بنائیں بصورت دیگر تنظیم طلبہ کے ساتھ ملکر پر امن احتجاج کو مزید وسعت دے کر اپنے جمہوری حقوق کے حصول کےلئے بھر پور جدوجہد کریں گے۔