بساک کا تعلیمی اداروں میں انتظامی بے ضابطگیوں کے خلاف تحریک شروع کرنے کا فیصلہ

200

بساک کا تعلیمی اداروں میں انتظامی بے ضابطگیوں کے خلاف تحریک شروع کرنے کا فیصلہ، صباء لٹریری فیسٹیول” کے نام سے پنجگور، شال اور نصیرآباد میں میگا پروگرامات منعقد کرنے سمیت بلوچستان کے مختلف تعلیمی اداروں میں انتظامی بے ضابطگیوں اور غیرفعالیت کے خلاف تحریک شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کا پہلا مرکزی کمیٹی دیوان مرکزی چئیرپرسن شبیر بلوچ کی سربراہی میں منعقد ہوا۔

مرکزی کمیٹی کے دیوان میں تعارفی نشست کے بعد تنظیمی امور کے ایجنڈے میں مرکزی کونسل سیشن کے دیے گئے تجاویز پر سیر حاصل بحث کے بعد مختلف فیصلے لیے گئے۔

تنظیمی امور کے ایجنڈے میں مرکزی چئیرمین شبیر بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے پانچ سال کے دورانیے میں تنظیم نے بلوچ طلباء سیاست کو ایک بار پھر منظم کرنے سمیت بلوچ طالبعلموں کو‌ سائنسی و علمی راهبندوں کے ذریعے سیاسی عمل کا‌ حصہ بنایا ہے۔ آج بلوچ طلباء سیاست حقیقی معنوں میں شعوری سرگرمیوں کے ذریعے ایک مضبوط اور پائیدار سیاسی عمل میں ارتقا کررہی ہے جو کہ تادیر قائم رہ سکتی ہے۔ سیاست جو کہ ایک سست اور تبدیلیوں پر مشتمل عمل ہے۔ بلوچستان جہاں سیاسی عمل کا حصہ بننا ایک جرم تصور کیا جاتا رہا ہے وہاں مختلف پروگرامز کے ذریعے بلوچ طالبعلم سیاسی عمل کا حصہ بن رہے ہیں۔ سیاست کے عمل کو بخوبی سمجھتے ہوئے ہمیں انہی پروگرامز کو تادیر ایک حکمت عملی کے ساتھ جاری رکھنا ہوگا تاکہ بلوچ طلباء سیاست کی دیواریں مضبوط بن سکیں اور کسی بھی قسم کے مشکل حالات میں سیاسی عمل کا ارتقاء جمود کا شکار نہ بن جائے۔ اور بحثیت بلوچ طلباء تنظیم ہم اسی سوچ کے ساتھ آگے بڑھیں گے اور تنظیم‌ کو بلوچستان کے مختلف علاقوں اور تعلیمی اداروں تک فعال کرنے کی بھرپور کوشش کریں گے۔

مرکزی چئیرپرسن نے مزید کہا کہ بلوچستان جو کہ اس وقت شدید سیاسی و انسانی بحران کا شکار ہے۔ بلوچ قوم اس وقت جدید دنیا کے بنیادی انسانی حقوق سے محروم اپنی ہی سرزمین پر بے بس زندگی بسر کررہی ہے۔ وسائل سے مالامال خطے کے لوگ آج کے جدید دنیا میں تعلیم جیسے بنیادی انسانی حقوق سے محروم ہیں۔ بلوچ اکثریتی علاقہ جات میں پرائمری سے لے کر کالجز جیسے تعلیمی ادارے نہ ہونے کے برابر ہیں۔ لاکھوں کی تعداد میں بچے بنیادی تعلیم سے محروم ہیں۔ اگر کوئی طالبعلم مشکلات کے باوجود کسی بھی طرح کالج لیول تک تعلیم حاصل کرتی ہے تو وہ اعلی تعلیم کے سہولیات نہ ہونے، اخراجات زیادہ ہونے کے سبب تعلیم یہی پر ترک کردیتے ہیں۔ آج بلوچستان بھر میں اعلی تعلیم کےلیے چند یونیورسٹیز موجود ہیں جو کہ انتظامی بے ضابطگیوں کے سبب بیشتر اوقات بند رہتے ہیں۔ طلباء سیاست جو کہ قوم کےلیے نرسری کا کردار ادا کرتی ہے وہی دوسری جانب اسے کیمپس سیاست بھی کہا جاتا ہے جو کہ تعلیمی اداروں میں موجود انتظامی بے ضابطگیوں کے خلاف مزاحمت کرتی ہے۔ بحثیت بلوچ طلباء تنظیم ہم پر فرض ہے کہ بلوچستان بھر میں موجود اعلی تعلیمی اداروں کی غیر فعالیت اور انتظامی بے ضابطگیوں کے خلاف ایک موثر لائحہ عمل بنا کر سامنے آئیں۔

مرکزی چئیرپرسن نے مزید کہا کہ بلوچ قوم اس وقت تاریخ کے ایک ایسے دور سے گزرہی ہے جو کہ فیصلہ کن ہے۔ اور اس دور میں فیصلہ کن عنصر بلوچ نوجوان ہیں۔ بلوچ نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد بساک اور بلوچ طلباء سیاست کے ساتھ جڑی ہے۔ اسی لیے آج بلوچ نوجوانوں کی ذہنی و فکری تربیت ہی بلوچ قوم کے لیے فیصلہ کن مراحل میں کامیاب راہیں متعین کرنے میں مددگار ثابت ہوگی۔ آج کے جدید تقاضوں کی بنیاد پر ہمیں تنظیمی پروگرام میں تبدیلیوں سمیت نت نئے طریقے کار استعمال میں لانے ہوں گے جیسے تنظیمی لٹریچر کو جدید طرز اور وقت و حالات کے مطابق استوار کرنا، نوجوانوں کو ٹیکنالوجی سے جوڑنا وغیرہ تاکہ بلوچ نوجوان ثابت قدمی کے ساتھ قومی سفر جاری رکھ سکیں۔ نو منتخب کابینہ کے سربراہ ہونے کے حیثیت سے میں یقین سے کہتا ہوں کہ آج بساک نے ایک ایسی مرکزی ٹیم تشکیل دی ہے جو کہ بلوچ طلباء سیاست کو ایک نئی منزل تک لے کر جاسکیں گے۔

تنظیمی امور کے ایجنڈے پر سیر حاصل بحث کے بعد آئیندہ لائحہ عمل کے ایجنڈے میں مختلف فیصلے لیے گئے جن میں تنظیم کی جانب سے شہید پروفیسر صباء دشتیاری کے سوچ و فکر کو بلوچ نوجوانوں تک پہنچانے اور انہی سوچ و فکر کو جدید سائینسی راہبندوں پر استوار کرنے کےلیے باقائدہ ” صباء لٹریری فیسٹیول” کے نام سے ادبی و سیاسی تقریبات منعقد کرنے کی منظوری دی گئی جو کہ کوئٹہ ، پنجگور اور نصیر آباد میں منعقد کیے جائیں گے۔ اس کے ساتھ بلوچستان بھر میں غیر فعال اعلی تعلیمی اداروں جن میں سکندر یونیورسٹی خضدار، بیوٹیمز کمیپس چلتن اور نئے اداروں جن میں نصیرآباد یونیورسٹی، یو او بی کیمپس رکنی اور ملیر میں یونیورسٹی کے قیام کےلیے باقائدہ تحریک چلائی جائے گئی۔ بلوچ لٹریسی کمپین کے دوسرے مرحلے کا آغاز کیا جائے گا اور علاقائی سطح پر ایجوکیشنل واک، انٹریکٹیو سیشنز اور احتجاجی ریلیںاں منعقد کی جائیں گئی۔ میڈیا پر تنظیمی پروگرام کو مزید وسعت دینے کےلیے انہیں ڈیجیٹلائزیشن کے ذریعے شائع کیا جائے گا۔اس کے علاوہ تنظیم کے مرکزی پروگرامز جن میں بلوچستان کتاب کاروان، لائیبریری کمپین ، لیڈرشپ ورکشاپ اور دوسرے تربیتی سرگرمیوں کو مزید فعالیت دی جائے گئی۔