خضدار: لاپتہ سخی ساوڑ کی جبری گمشدگی کے خلاف احتجاج

215

آج خضدار کے علاقے نال میں لاپتہ بلوچ نوجوان اور بلوچی زبان کے قلمکار سخی ساوڑ کی جبری گمشدگی و عدم بازیابی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔

سخی ساوڑ کی اہلخانہ کے جانب سے انکی جبری گمشدگی کے خلاف ریلی نکالی گئی اور احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، مظاہرے میں شہریوں کی بڑی تعداد شریک ہوئے-

سخی ساوڑ کو رواں ماہ 5 جون کو بلوچستان کے ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت سے پاکستانی سیکورٹی فورسز نے حراست میں لینے کے بعد جبری لاپتہ کردیا تھا جس کے بعد سے وہ منظر عام پر نہیں آسکے۔

نال میں نوجوان کی بازیابی کے لئے نکالی گئی ریلی سے گفتگو کرتے ہوئے سخی ساوڑ کی ہمشیرہ کا کہنا تھا انکے بھائی کی جبری گمشدگی غیر قانونی اور غیر انسانی عمل ہے ریاست ہمیں بتایا جائے کے بھائی کو کس جرم میں اُٹھا کر لاپتہ کیا گیا ہے-

سخی ساوڑ بلوچ کی ہمشیرہ کا کہنا تھا بھائی کی جبری گمشدگی سے شدید اذیت کے شکار ہیں اگر بھائی کو رہا نہیں کیا جاتا تو مجبوری میں ہم اپنی جان اپنے ہاتھوں سے لینگے پھر اسکی ذمہ داری ریاست پر ہوگی۔

اس موقع پر شہریوں کا کہنا تھا سخی ساوڑ نے ایک استاد کے طور پر بلوچ اور بلوچی زبان کی ترقی کی خواہش کا اظہار کیا ایسے نوجوانوں کو لاپتہ کرنے سے بلوچستان کے حالات مزید بدتر ہونگے بجائے اسکے بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے سلسلے کا خاتمہ کیا جائے مزید لوگوں کو جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا جارہا ہے-

مقررین نے اس موقع پر سخی ساوڑ کو بحفاظت منظر پر لاکر بازیاب کرانے سمیت بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے سلسلے کو بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے-