جامعہ بلوچستان مالی بحران، اساتذہ اور عملے کا احتجاج جاری

183

جوائنٹ ایکشن کمیٹی جامعہ بلوچستان کے زیر اہتمام بدھ کے روز بھی اپنے مطالبات کے حق میں احتجاج کیا گیا۔

مطالبات میں پچھلے تین مہینوں کی تنخواہوں کی ادائیگی، جامعہ بلوچستان سمیت دیگر جامعات کو درپیش سخت مالی و انتظامی بحران کا مستقل حل، بلوچستان یونیورسٹیز ایکٹ 2022ءکی پالیسی ساز اداروں میں اساتذہ، آفیسران، ملازمین اور طلباء و طالبات کی منتخب نمائندگی، غیر قانونی طور پر مسلط وائس چانسلر کی برطرفی ، آفیسران و ملازمین کی پروموشن، آپ گریڈیشن اور ٹائم سکیل کی فراہمی شامل ہیں۔

احتجاجی مظاہرین کا کہنا ہے کہ جامعہ بلوچستان میں مکمل تالا بندی اور امتحانات و ٹرانسپورٹ مطالبات کی منظوری تک بند رہینگے۔

آج وائس چانسلر سیکرٹریٹ کے سامناحتجاجی دھرنا ہوا۔ دھرنا آفیسرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین نذیر احمد لہڑی کی صدارت میں ہوا۔

دھرنے سے نذیر احمد لہڑی، پروفیسر ڈاکٹر کلیم اللہ بڑیچ، شاہ علی بگٹی، پروفیسر فرید خان ،ڈاکٹر ڈاکٹر شبیر احمدشاہوانی،پروفیسرارسلان شاہ، حافظ عبدالقیوم اور اسحاق پرکانی نے خطاب کیا۔

مقررین نے کہا کہ صوبائی حکومت نے اپنے ملازمین کے لئے ماہ اپریل کی تنخواہوں کے لئے نوٹیفکیشن تو جاری کیا اور اسی طرح مرکزی حکومت نے بھی ماہ اپریل کی تنخواہ 17 اپریل کو دینے کا اعلان کیا لیکن جامعہ بلوچستان کے اساتذہ اور ملازمین پچھلے تین مہینوں کی تنخواہوں سے محروم ہیں اور اس ہوشربا مہنگائی اور ماہ مقدس و عید کی خوشیاں ماند پڑ گئی۔

انہوں نے کہا کہ معلوم نہیں کہ جامعہ بلوچستان کے اساتذہ کرام اور ملازمین سے سوتیلی ماں جیسی سلوک کیوں روا رکھا جا رہا ہیں۔

مقررین نے مرکزی اور صوبائی حکومت سے پرزور مطالبہ کیا کہ جامعہ بلوچستان کو درپیش سخت مالی بحران کا مستقل حل نکالکر صوبائی حکومت فوری طور پر 2 ارب اور مرکزی حکومت 3 ارب روپے کا بیل آوٹ پیکیج فراہم کریں اور آنے والے سالانہ بجٹ میں صوبائی حکومت 10 ارب روپے گرانٹس ان ایڈز اور مرکزی حکومت 500 ارب روپے ملک بھر کی جامعات کے لئے مختص کریں۔

مقررین نے کہا کہ غیرقانونی طورپرمسلط وائس چانسلر نے جامعہ بلوچستان کو تباہ و برباد کردیا کسی اہل پروفیسر کو میرٹ کے مطابق وائس چانسلر تعینات کیا جائے۔جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے اعلان کیا کہ جب تک جامعہ بلوچستان کے اساتذہ اور ملازمین کو ماہانہ تنخواہ کی بروقت ادائیگی نہیں ھوتی اور جامعات کو درپیش مالی اور انتظامی مسائل کا مستقل حل نہیں نکالا جاتا جامعہ بلوچستان میں تالا بندی ،امتحانات اور ٹرانسپورٹ نہیں چلایا جائے گا۔

علاوہ ازیں ٹیکنیکل اسٹاف ایسوسی ایشن کے سابقہ صدر اعظم رئیسانی اور خیر جان رند اپنے دوستوں کے ہمراہ اور بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے وفد نے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے احتجاجی کیمپ آمد اور اظہار یکجہتی کیا اپنے بھرپور تعاون کا یقین دلایا۔

علاوہ ازیں جوائنٹ ایکشن کمیٹی جامعہ بلوچستان نے صوبائی وزیر اعلیٰ اور گورنر بلوچستان سے اپیل کیا کہ جامعہ کے موجودہ مالی اور انتظامی بحران پر ایک تحقیقاتی کمیٹی قائم کیا جائے تاکہ ذمہ داروں کا تعین کرکے انکے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے۔