جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج جاری، کیمپ کراچی سے کوئٹہ منتقل

141

بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف وائس فار بلوچ مسسنگ پرسنز کا طویل احتجاجی کیمپ آج کراچی سے کوئٹہ منتقل کیا گیا ہے۔

تنظیم کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے آج کراچی پریس کلب کے صدر سعید سربازی ، سابق صدر فاضل جمیلی، عارف بلوچ، سعید جان بلوچ ، رفیق بلوچ، ایچ آر سی پی کراچی کے کو آرڈینیٹر چیرمین اسد اقبال بٹ، وائس چیرمین قاضی خضر، کونسل ممبیر سندھ سعیدبلوچ، کوآرڈینیٹر عبدالحئی ، بلوچ یکجہتی کمیٹی کراچی کے آرگنائزر بانک آمنہ بلوچ، ڈپٹی آرگنائزر عبدالوہاب بلوچ، میر بالاچ، زاہد بگٹی، نور شاہ، سہیل بلوچ، عدیل بلوچ ظہیر نور، یاسر بلوچ و دیگر سے الوداعی ملاقاتیں کیں۔

انہوں نے کراچی میں کیمپ کے سلسلے میں تمام ساتھیوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ان لوگوں کے تعاون کے بغیر ہمارے لئے کیمپ کو چلانا ناممکن تھا، جن لوگوں نے ہمیشہ ہمارا بھرپور ساتھ دیا۔ انہوں نے ان تمام سیاسی پارٹیوں ، سول سوسائٹی ، وکلاء ، ڈاکٹرز ، سیاسی سماجی کارکنوں کا بھی شکریہ ادا کیا جنہوں نے کیمپ کا دورہ کیا۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ حکمرانوں کے تمام تر مظالم کے باوجود ہماری جدوجہد آخری لاپتہ شخص کی بازیابی تک جاری رہیگی ، آئندہ آنے والے دنوں میں تنظیم لاپتہ افراد کی جلد بازیابی کے اپنی جدوجہد میں مزید تیزی لائے گی۔

خیال رہے کہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف سرگرم تنظیم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا طویل احتجاجی کیمپ گذشتہ 13 سالوں سے مسلسل جاری ہے ۔ کوئٹہ کی شدید سردی میں کیمپ کو کراچی منتقل کیا جاتا ہے اور سردی کی شدت کے کم ہونے کے بعد احتجاجی کیمپ کوئٹہ میں جاری رہتا ہے، جہاں بلوچستان بھر سے لاپتہ افراد کے لواحقین آکر اپنا احتجاج ریکارڈ کرواتے ہیں۔