کوئٹہ: ماہل بلوچ کی لواحقین کا دھرنا ختم کرنے کا اعلان

538

کوئٹہ سے فورسز کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والی بلوچ خاتون ماہل بلوچ کی لواحقین نے شہر کے ریڈ زون میں دھرنا گاہ سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ماھل بلوچ کو نو دن پہلے 17 فروری کی رات گیارہ بجے اسکے گھر سے اسکے دو بچیوں، بوڑھی ساس اور ایک بچی بانڈی کے ساتھ کوئٹہ کے سی ٹی ڈی پولیس نے غیر قانونی حراست کے بعد جبری لاپتہ کیا تھا، بعد ازاں دیگر کو رہا کیا گیا لیکن اگلے دن سی ٹی ڈی کی طرف سے جاری کردہ ایک اعلامیہ میں ماھل بلوچ پہ جھوٹے الزامات لگائے گئے تھے اور ان جھوٹے الزامات کی بنیاد کو بنیاد بنا کر اس پہ ناجائز مقدمات قائم کیے گئے، جو سراسر جھوٹ اور بے بنیاد ہیں –

لواحقین نے کہا کہ ماھل بلوچ ایک نہتی معصوم اور بے قصور بیوہ ہیں جو اپنے بچیوں کی تعلیم اور مستقبل کیلئے کیچ سے کوئٹہ آ گئے ہیں، ان پہ دوران حراست تشدد کیا جا رہا ہے، جس کے گواہ فیملی ممبران ہیں جن کو اسکے ساتھ اس رات حراست میں لیا گیا تھا، ہم نے اگلے کمرے سے اسکے رونے، چیخنے اور چلانے کی آوازیں آتی رہیں۔

انہوں نے کہا کہ ماھل کو جب پہلی دفعہ عدالت میں پیش کیا گیا تھا تو انکے وکیل کو بھی خبر نہیں کیا گیا، اس کو قانونی چارہ جوئی کا موقع بھی نہیں دیا گیا، اس پہ ناجائز مقدمات کو بنیاد بنا کر اسے جسمانی ریمانڈ لیا جا رہا ہے جسکی وجہ سے وہ شدید ذھنی دباؤ کا شکار ہیں اور کمزور ہو گئی ہیں –

لواحقین کا کہنا تھا کہ کل جب ماھل بلوچ کو عدالت میں پیش کی گئی تو وہ عدالت کے احاطے میں بے ھوش ہو کر گر پڑی ہیں، اسکی حالت ٹھیک نہیں تھی، شدید ذہنی دباؤ اور ریمانڈ کی وجہ وہ انتہائی کمزور ہو گئی ہیں –

انہوں نے کہا کہ ہم پچھلے تین دنوں سے یہاں ریڈ زون میں گورنر ہاؤس کے سامنے اسکی رہائی اور اس پہ قائم مقدمات کے خاتمے کیلئے دھرنا دیئے بیٹھے ہیں ،اور ہمارا محض یہی ایک ہی مطالبہ رہا ہے،
ہم بطور اس ملک کے پر امن شہری اس ملک کے آئین اور قانون کی پاسداری کرتے ہیں، اس امید پہ ہم آج یہاں ریڈ زون سے اپنے احتجاجی دھرنے کو ختم کرنا کا اعلان کرتے ہیں اور عدالتی نظام پہ بھروسہ کرتے ہیں کہ وہ ماھل بلوچ کو ضرور انصاف دیں گے اور ہم پر زور اپیل کرتے ہیں کہ اس پہ ناجائز مقدمات اور ایف آئی آر ختم کرکے اسے فوراً طور پر باعزت رہا کیا جائے۔

درین اثنا لواحقین نے دھرنا گاہ سے ایک ریلی نکالی اور ماہل بلوچ کی جھوٹے مقدمات میں گرفتاری پر نعرہ بازی کرتے ہوئے بلوچ خواتین کو تحفظ دینے کا مطالبہ کیا۔

ریلی شرکا نے کہا کہ حکومت اور ادارے ایک نہتی خاتون پر تشدد کررہے ہیں جو قابل مذمت ہے اور لواحقین کے عدالت جانے کا فیصلہ ریاست کے لئے امتحان ہے کہ وہ کس لوگوں کو انصاف فراہم کرے گئی۔

مظاہرین نے کہا کہ سی ٹی ڈی کے تمام کاروائیاں مشکوک ہیں اور ہم ان الزامات کو مسترد کرتے ہیں۔