نوشکی: پارٹی رہنماء کے گھر پر چھاپے کے خلاف بی این پی کا احتجاج

251

بلوچستان نیشنل پارٹی نوشکی کے زیر اہتمام ایم پی اے نوشکی کے گھر پر چھاپہ، نوشکی میں بدامنی و منشیات فروشی کے خلاف پارٹی کارکنوں اور خواتین پر مشتمل تاریخی ریلی نکالی گئی ریلی میں کارکنوں و خواتین نے بڑی تعداد میں شرکت کی-

احتجاجی ریلی بلوچستان نیشنل پارٹی کے ضلعی سیکرٹریٹ مسجد روڈ سے برآمد ہوئی، امین الدین روڈ سے ہوتے ہوئے مختلف شاہراہوں سے گزری-

ریلی کے شرکاء سے گفتگو کرتے ہوئے مقررین نے کہا بلوچستان میں ماورائے آئین و قانون اغوا کاریاں چادر و چاردیواری کے تقدس کی پامالی اب روزمرہ کا معمول بن گئی ہے بدامنی، چوری ڈکیتی اور مہنگائی کی وجہ سے عام آدمی کی زندگی کو اجیرن بنا کر رکھ دیا گیا ہے ایسے میں ہم سب کا فرض ہے کہ ان حالات کے خلاف اپنی آواز بلند کریں۔

انہوں نے ایم پی اے نوشکی میر بابو محمد رحیم مینگل کے گھر پر چھاپے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہاکہ چادر ور چاردیواری کی پامالی کی بلوچستان کے قبائلی معاشرے میں کسی کو اجازت نہیں دی جاسکتی علاقے کے بدامنی کی وجہ سے شہری غیر محفوظ ہوچکے ہیں اب عوام کے نمائندے بھی اپنے گھروں میں محفوظ نہیں عام افراد کی زندگی اجیرن بنادی گئی ہے بلوچستان میں سیکورٹی فورسز نے عوام کو چوروں ڈاکوں و جرائم پیشہ عناصر سے نجات و تحفظ کے بجائے عوام کی ہی زندگی اجیرن بنادی ہے عوام گھروں میں بھی غیر محفوظ ہیں یہ سلسلہ بند کرکے عوام کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بناکر چادر و چاردیواری کے پامالی کرنے والے اہلکاروں کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائے-

انہوں نے کہاکہ بلوچوں کو لاپتہ کیا جارہا ہے خصوصا نوشکی میں معصوم بچوں کو بھی لاپتہ کردیا گیا ہے اگر ان پر کوئی الزام ہے تو انہیں عدالتوں میں پیش کیا جائے-

مظاہرین نے رحیم زہری اور ان کی جبری گمشدگی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہاکہ انکے معصوم بچی انکی راہ دیکھ رہی ہے اور بلک رہی ہے بلوچستان میں خواتین کی بھی عزت نہیں کی جارہی۔

مقررین نے کہا 1970 سے بابو میر محمد رحیم مینگل کے خاندان پر چھاپوں گرفتاریوں کا سلسلہ کوئی نئی بات نہیں ہے رات کی تاریکی میں چوروں کی طرح دیوار پھلانگ کر گھر میں داخل ہونا آئین پاکستان، اسلامی اور بلوچ روایات کے بھی منافی ہے اگر کسی نے کوئی جرم کیا ہے تو قوانین پاکستان کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے۔

مقررین نے کہا ہم جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں ا ور جمہوری انداز میں اپنے حقوق کے لیے جدو جہد کررہے ہیں لیکن ہمیں جمہوری انداز میں جہدوجہد سے دور رکھ کر ہمیں کس راہ ڈالنے کی کوشش کررہے ہیں۔