عارف اور سراج نور پر فائرنگ کے بعد جبری لاپتہ کیا گیا – لواحقین

293

اتوار کے روز کراچی پریس کلب میں عارف ولد گاجیان اور سراج ولد نور محمد کی جبری گمشدگی پہ لواحقین نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں جبری گمشدگی انتہائی سنگین مسئلہ ہے، جہاں لاپتہ افراد کی فہرست روزانہ طویل ہوتا جا رہا ہے، ایک طرف حکومت جبری گمشدگیوں کو روکنے کیلئے کمیٹی اور کمیشن قائم کرتے ہیں جبکہ دوسری طرف ہمارے پیاروں کو فورسز اٹھا کر جبری گمشدگی کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میرے کزن عارف ولد گاجیان سکنہ سریچ گریشہ کو اسکے دوست سراج نور سکنہ اسپیکنری گریشہ کے ساتھ کل انکے آبائی علاقے گریشہ خضدار سے اس وقت جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا جب وہ قریبی گاؤں پوگی میں اپنے رشتہ داروں سے ملنے کے بعد موٹر سائیکل پہ واپس آ رہے تھے، گمشدگی سے پہلے ان پر فائرنگ بھی کی گئی، جس سے وہ اپنے موٹر سائیکل سے گرے ہیں، جس کے بعد لاپتہ کر دیا گیا ۔

انہوں نے مزید کہا کہ میرے کزن عارف نے بلوچستان یونیورسٹی سے بی اے مکمل کیا ہے اور وہ سی ایس ایس کی تیاریوں میں مصروف تھے ،جبکہ سراج نور سرگودھا یونیورسٹی کے لاء ڈیپارٹمنٹ میں ساتویں سمسٹر کے طالب علم ہیں، جو چھٹیاں منانے اپنے گھر آئے تھے، دونوں ریگولر طالب علم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم بطور اس ملک کے پر امن اور جمہوریت پسند شہری اس پریس کانفرنس میں میڈیا کے توسط سے بلوچستان کے صوبائی حکومت، وفاقی حکومت اور جبری گمشدگیوں روک تھام کیلئے قائم وفاقی اور صوبائی کمیشن، صوبائی ہائی کورٹ، سپریم کورٹ اور ان تمام ملکی اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ ہمارے لاپتہ پیاروں کی بازیابی میں ہماری مدد کریں، اور قانون نافذ کرنے والے ان ملکی اداروں سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ ہمارے لوگوں کو منظر عام پر لایا جائے ۔اگر وہ ملزم ہیں تو انہیں ملکی قائم کردہ عدالتوں میں پیش کیا جائے، لیکن انہیں اس طرح رات کی تاریکی میں اٹھا کر لاپتہ نا کیا جائے۔

انہوں نےکہا کہ پریس کانفرنس کی توسط سے اور اس امید سے کہ آپ خواتین اور حضرات ہماری آواز ان حکام بالا تک پہچانے میں مدد کریں گے، ہم ایک مرتبہ پھر یہ اپیل کرتے ہیں کہ عارف گاجیان اور سراج نور کو منظر عام پر لایا جائے اور انہیں رہا کیا جائے، اگر انہیں جلد از جلد منظر عام پر نا لایا گیا تو ہم احتجاج کے تمام تر طریقہ اپنائیں گے اور دوسرے شہروں میں بھی احتجاجی مظاہرے کال دیں گے۔