ریاست بلوچ قوم کو اپنے پر امن جدوجہد سے دستبردار نہیں کرسکتا۔ ماما قدیر بلوچ

225

بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا احتجاجی کیمپ آج 4926 ویں روز کراچی پریس کلب کے سامنے جاری رہا۔

اس موقع پر پاکستان کمیونسٹ پارٹی کے جنرل سیکریٹری قاضی امداد، ہیومن رائٹس اور سوشل ایکٹیوسٹ نغمہ شیخ اور دیگر نے لواحقین سے آکر اظہارِ یکجہتی کی۔

نغمہ شیخ نے کیمپ سے ماما قدیر بلوچ کے ساتھ اپنی ایک تصویر ٹویٹر پہ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ‏”ماما قدیر بلوچ جدوجہد کا دوسرا نام ہیں جو کراچی میں آ گئے ہیں اور اپنا 2013 سے جاری احتجاجی کیمپ جو اب تک جاری ہے کراچی پریس کلب کے سامنے لگائے ہیں، بلوچستان کا اور سب سے بڑا انسانی حقوق کا سب سے بڑا معاملہ جبری گمشدگیوں کی کی لڑائی لڑ رہے ہیں۔”

انہوں نے مزید لکھا کہ ہم کراچی والوں سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ ماما قدیر کے کیمپ میں جائیں اور ان سے اظہار یکجہتی کریں –

تنظیم کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ ریاستی جبر اور قبضے کے خلاف یہ بلوچوں کی پانچویں جدوجہد ہے جو تسلسل کے ساتھ جاری ہے، پاکستانی ریاست آج سیاسی اور معاشی طور پر تباہ ہو چکا ہے، جس پر اسکے برادر ہمسایہ ممالک بھی بھروسہ نہیں کر رہے ہیں، یہ ریاست اب دنیا کیلئے بوجھ بن چکا ہے، اس نے اپنے وحشیانہ طاقت کے زور پر بلوچ کو زیر نہیں کر سکا، بلوچ سر زمیں کی فضا بلوچ وطن کے فرزندوں کے لہو سے معطر ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچ قوم پہ ریاست اپنے تمام تر فوجی وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے جبر کی تمام گزشتہ تاریخ کو پیچھے چھوڑ رہے ہیں، ظلم اور دھشت کی بد ترین مثال قائم کیے ہوئے ہیں، ریاستی ادارے اپنے دھونس دھمکیوں اور طاقت سے بلوچ قوم کو اپنے پر امن جدوجہد سے دستبردار نہیں کر سکتے، پاکستان کے تمام ادارے، فوج، پارلیمان، نوکر شاہی محکوم اقوام کی بربادی کا سامان پیدا کرکے اسکی محکومی کو برقرار رکھنے کے تگ و دو ہوتے ہیں –