ریکوڈک غیر ملکیوں کے حوالے کرکے مزاحمتی تحریک کو ایندھن فراہم کیا گیا- امان اللہ کنرانی

422

سپریم کورٹ بار ایسوسیشن کے سابق صدر امان اللہ کنرانی نے کہا ہے ریکوڈک بارے عدالت عظمی کا فیصلہ انتہائی مایوس کن و قابل تشویش ہے-

سپریم کورٹ بار ایسوسیشن کے سابق صدر امان اللہ کنرانی نے میڈیا کو اپنے بیان میں کہا ہے کہ اس سے قبل عدالت عظمیٰ کے جسٹس منیر کے سیاہ فیصلے سے مشرقی پاکستان کے علیحدگی کی راہ ہموار ہوئی آج ریکوڈک بلوچستان کے وسائل غیر ملکی قوتوں کے حوالے کرنے سے صوبے میں جاری مزاحمتی تحریکوں کو ایندھن فراہم کردیا گیا ہے جس کے مستقبل میں بھیانک نتائج نکل سکتے ہیں-

انہوں نے کہا ملک کی بڑی عدالت اس سے قبل بھی متنازعہ کردار ادا کرتا رہا ہے ریکوڈک منصوبے پر عدالت کا فیصلہ جانبدارانہ اور غیر منصفانہ ہے-

انکا کہنا تھا کہ 26 اگست 2006ء کو نواب بگٹی شہید کو تراتانی کے سنگلاخ پہاڑوں کے اندر نشانہ بناکر سمجھا گیا صوبے میں امن قائم کردیا گیا ہے مگر گزشتہ دو دھائیوں کی تاریخ بتاتی ہے کہ ہم امن سے کوسوں دور چلی گئی پہلے لوگ ترقی و خوشحالی کے لئے ترستے تھے اب امن و آشتی کے پیاسے بن گئے ہیں جان و مال و عزت کو تارتار وسائل کو ہڑپ و بلوچ شناخت کو داغدار کردیا گیا ہے اگرچہ ایسے میں صوبے کی کوئی موثر آواز نہ ہونے سے یہ مسئلہ پس پردہ جاسکتا ہے مگر یہ چنگاری سلگتی رہیگی جس کے شعلے ملک کو لپٹ میں لے سکتے ہیں-

امان اللہ کنرانی کا کہنا تھا اس سے قبل سی پیک کے نام پر صوبے کے حقوق کو غصب ایک نو آبادیاتی کے نظام کے طرز پر اس کی اتھارٹی وفاق اور ریٹائرڈ جنرل کے باتھ میں دیے گئے اب ریکوڈک میں بھی ایسی ہی تاریخ دہرائی جائے گی بلوچستان کو واضح طور پر گریٹ گیم کا آماجگاہ بنادیا گیا ہے پہلے گوادر سی پیک چائنا کو دے کر امریکہ اس کے اتحادیوں کو ناراض کیا گیا اب ریکوڈک امریکہ و اس کے اتحادی آسٹریلیا، برطانیہ و کینیڈا اور چلی کو دے کر ان کو خوش کردیا گیا ہے اور اپنے لئے سرکار کے کل پردازوں نے براڈ شیٹ کی طرز پر بیرون ملک ڈیل کے شکوک و شبہات میں اضافہ کردیا-

انہوں نے مزید کہا پہلے غیرملکی ثالثی ٹریبونل سے 6 ارب ڈالر کے ہرجانہ کی بات تھی اب اس کو بڑھا چڑھا کر 11 ارب ڈالر بتایا گیا جبکہ یہی رقم اس پراجیکٹ کے شفاف طریقے سے نیلام و بولی کے ذریعے دیگر کمپنیوں سے بھی حاصل کی جاسکتی تھی جو ریکوڈک پراجیکٹ کی ریفائنری صوبے کے اندر لگانے پر راضی تھے مگر حکومت و عدالت و مقتدر حلقوں کی ہٹ دھرمی و غیر منصفانہ رویے سے بلوچستان کے مفادات کو زبردست دھچکا لگا ہے-