ترک فضائیہ کی کرد جنگجوؤں کے ٹھکانوں پر بمباری، 12 افراد جانبحق

271
فائل فوٹو

ترکیہ نے ایران اور شام میں کرد جنگجووں کے ٹھکانوں پر فضائی حملے شروع کردیے جس کے نتیجے میں 12 افراد جانبحق ہوگئے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ترکیہ نے کہا ہے کہ عراق اور شمالی شام میں کردش جنگجوؤں کے ٹھکانوں پر فضائی آپریشن کا آغاز کردیا ہے کیونکہ یہ علاقے استنبول میں تخریبی حملوں میں استعمال ہوتے رہے ہیں۔ ترکیہ نے فضائی آپریشن کو ’کلا سورڈ‘ کا نام دیا ہے جو کہ گزشتہ ہفتے استنبول کی مصروف ترین مارکیٹ میں ایک بم حملہ کے بعد شروع کیا گیا ہے۔

گزشتہ ہفتے استنبول کی مصروف ترین مارکیٹ میں بم دھماکے میں 6 افراد ہلاک اور 81 زخمی ہوگئے تھے جبکہ ترکیہ کی حکومت نے اس کا ذمہ دار کردستان ورکرز پارٹی کو قرار دیا تھا۔

وزیر دفاع ہلوسی اکار نے ایئر فورس آپریشن مرکز سے جنگی جہازوں کی روانگی سے قبل کہا تھا کہ ’ہم ابھی سے آپریشن ’کلا سورڈ‘ کا آغاز کر رہے ہیں۔

ترکیہ کے وزیر دفاع نے کہا کہ فضائی حملوں سے کردستان ورکرز پارٹی اور کردش پیپلز پروٹیکشن یونٹس کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اقو اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت ہمارے اپنے دفاع کے حقوق کو مدنظر رکھتے ہوئے عراق اور شام کے شمال میں ان علاقوں پر فضائی آپریشن کلا سورڈ شروع کیا گیا جو ہمارے ملک پر تخریب کاروں کے حملوں کے لیے اڈوں کے طور پر استعمال ہوتے ہیں۔

ترکیہ کی حکومت نے استنبول میں پانچ سال بعد ہونے والے حالیہ مہلک بم دھماکے کا ذمہ دار کردستان ورکرز پارٹی کو قرار دیا جس نے 2015ءاور 2017ءکے درمیان مہلک حملوں کی یادیں تازہ کردی ہیں جن کا تعلق براہ راست کرد جنگجوؤں اور داعش کے ساتھ تھا۔

تاہم کردستان ورکرز پارٹی اور کردش پیپلز پروٹیکشن یونٹس نے استنبول میں ہونے والے بم دھماکے میں ملوث ہونے کے الزامات کو مسترد کردیا ہے جبکہ تاحال کسی بھی گروہ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔