بولان آپریشن جاری، خواتین و بچے زیرحراست

746
File Photo

بلوچستان کے علاقے بولان میں آج پانچویں روز پاکستان فوج کی آپریشن جاری ہے۔ فوج نے خواتین و بچوں کو تحویل میں لے لیا،جنگی ہیلی کاپٹروں کی پروازیں علاقے میں بدستور جاری ہے۔

ٹی بی پی کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق پاکستان فوج کے اہلکاروں نے بولان کے علاقے اوچ کمان میں خواتین و بچوں کو ایک مقامپر جمع کرکے زیرحراست رکھا ہے۔ جنہیں سخت سردی میں کھلے آسمان تلے رکھا گیا ہے جبکہ ان افراد چھوٹے بچوں سمیت عمررسیدہ افراد شامل ہیں۔

واضح رہے اوچ کمان کے علاقے میں پہلے روز گن شپ ہیلی کاپٹروں نے شیلنگ کی تھی جبکہ اسی علاقے میں متعدد دھماکوں کی آوازسنی گئی تھی۔

علاقائی ذرائع سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق، آمدورفت کے تمام راستے بند ہونے کی وجہ سے، علاقے میں شدید غذائی قلتپیدا ہوگئی ہے۔ پورے علاقے میں کرفیو کا سا سماں ہے۔ آبادیوں پر سخت پھیرے دیئے جارہے ہیں۔ اس دوران بیماروں کو سخت تکالیفکا سامنا ہے، جنہیں ادویات و ڈاکٹروں تک رسائی نہیں دی جارہی۔

آج پانچویں روز بھی مختلف مقامات پر ہیلی کاپٹروں کی شیلنگ و بمباری جاری ہے جسکی وجہ سے عام شہریوں کی جانی و مالینقصانات کی اطلاعات آرہی ہیں۔

مصدقہ ذرائع سے یہ بھی اطلاعات آرہی ہیں کہ پہاڑی علاقوں میں گلہ بانوں کو گھروں سے گھسیٹ کر فائرنگ اسکواڈ کے سامنےکھڑا کرکے، قتل کیا جارہا ہے اور یہ شبہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ عام شہریوں کو بلوچ جہدکار ظاہر کیا جائیگا۔

گذشتہ روز پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر نے علاقے میں آپریشن کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ مسلحجھڑپوں میں دو ایس ایس جی کمانڈوز ہلاک ہوئے ہیں۔ آئی ایس پی آر نے چار بلوچ آزادی پسندوں کے مارے جانے کا بھی دعویٰ کیاتھا تاہم آزاد ذرائع سے اس کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔

بعدازاں بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ جھڑپوں میں پاکستان فوج کے آٹھ ایس ایس جیکمانڈوز مارے گئے ہیں۔

بولان و گردنواح میں آپریشن کا آغاز ایسے وقت کیا گیا ہے جب بلوچ لبریشن آرمی نے گذشتہ دنوں زیر حراست دو پاکستانی سیکیورٹیاہلکاروں کی رہائی کے بدلے اپنے مطالبے کے لیے 4 نومبر تک کا آخری الٹی میٹم دیا۔

گذشتہ دنوں بی ایل اے کے ترجمان نے میڈیا کو بھیجے گئے ایک میں کہا کہ بی ایل اے پاکستانی فوج کو جنگی قیدیوں کے تبادلےکیلئے مزید ایک ہفتے کی مہلت دیتی ہے، جس کے فوری بعد بی ایل اے کے زیر حراست جنگی قیدیوں جونیئر کمیشنڈ آفیسر کلیم اللہاور ملٹری انٹلجنس ایجنٹ محمد فیصل کو بلوچ قومی عدالت سے ملنے والی سزا پر فوری عملدرآمد کی جائیگی

یاد رہے کہ بلوچ قوم پرست تنظیمیں اور انسانی حقوق کی مختلف تنظیمیں متعدد بار پاکستانی فوج پر یہ الزام عائد کرتے آئے ہیں کہبلوچ مزاحمتکاروں پر آپریشن کے نام پر بلوچستان کے دیہی علاقوں کے عام شہریوں پر بمباری کی جاتی ہے اور اس دوران گرفتار وجانبحق افراد کو مزاحمتکار ظاہر کیا جاتا ہے۔