بلوچستان فزیوتھراپی ایسوسی ایشن کا علامتی بھوک ہڑتال گزشتہ پانچ مہینوں سے جاری

230

بلوچستان فزیوتھراپی ایسوسی ایشن نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ فزیوتھراپسٹ گزشتہ 5 مہینوں سے اپنے پانچ جائز مطالبات کے حق میں کوئٹہ پریس کلب کے سامنے علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ لگائے بیٹھے ہیں۔ ان پانچ مہینوں میں گریجویٹ فزیوتھراپسٹ گرمی، سردی، طوفانی بارشوں اور جیل کی سلاخوں کے ساتھ ساتھ بے بنیاد دفعات کا سامنا کرتے ہوئے ہر طرح کی آزمائش کو برداشت کرتے آرہے ہیں مگر بلوچستان کے نام نہاد حکومتی نمائندے صرف اور صرف جھوٹے وعدوں تک محدود ہو کر اپنی نالائقی اور غیر ذمہ دارانہ رویے کو برقرار رکھے ہوئے ہیں اور عوامی مسائل کو نظر انداز کر کے اپنی ذاتی خواہشات اور مفادات کو ترجیح دے کر عوام دشمن پالیسیوں کو برقرار رکھے ہوئے ہیں، جو انتہائی مایوس کن ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان وہ واحد خطہ ہے جہاں بیشتر توانائی اور غیر توانائی معدنی وسائل سے مالامال ہونے کے باوجود یہ خطہ اس جدید دور میں صحت، تعلیم، روزگار اور محض ہر ضروریات زندگی سے محروم ہیں۔ صوبے میں تعلیمی ادارے زبوحالی اور شدید مالی بحران کے شکار ہیں۔بلوچستان میں معیاری ہسپتال تک موجود نہیں جہاں لوگ اپنی علاج و معالجہ کر سکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ روزگاری کی شرح پورے ملک میں سب سے زیادہ اسی صوبے میں ہے، جہاں تعلیم یافتہ طبقہ بڑی تعداد میں بے روزگار ہیں۔ بلوچستان میں ایسا کوئی شعبہ جات نہیں جو مسائل سے دو چار نہ ہو،آج بلوچستان میں بیشتر گریجویٹ،ایم۔فل اور پی ایچ ڈی اسکالرز فارغ ہو کر سات آٹھ سال پڑائی کرنے کے باوجود بھی اپنی قابلیت کو ثابت کرنے کے لیے روڑوں اور کیمپوں میں ذلیل وخوار ہونے پر مجبور ہیں۔

انہوں نے کہا اسی طرح بلوچستان کے فزیوتھراپسٹ پچھلے پانچ مہینوں سے اپنے پانچ جائز مطالبات کو لے کر روڑوں کی زینت بنے ہوئے ہیں مگر حکومت بلوچستان اور وزیراعلیٰ بلوچستان کی طرف سے ان نوجوانوں فزیوتھراپسٹ کو سنجیدہ اور کابل تسکین حل دینے ناکام رہے۔ آج بھی بلوچستان کے نمائندے اس جدید اور سائنسی طرزِ علاج سے کی اہمیت کو سمجھنے سے قاصر رہے، جو صرف اور صرف بلوچستان کے غیور عوام کی خدمت کے لیے ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت بلوچستان، ہیلتھ منسٹر اور چیف ایگزیکٹیو بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو سے پرزور مطالبہ کرتے ہیکہ اپنی لاپرواہی اور غیر زمہ دارانہ رویے سے باز آکر جلد سے جلد ہمارے پانچ جائز مطالبات کو تسلیم کر کے نوٹیفکیشن اجراء کیا جائے۔اگر ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کئے گئے تو ہم اپنے احتجاجی مظاہروں کو وسعت دے کر مجبوراً تادم مرگ بھوک ہڑتال پر جائیں گے، اگر اس دوران ہمیں کوئی نقصان پہنچا اس کا ذمہ دار حکومت بلوچستان، ہیلتھ منسٹر اور موجودہ وزیراعلی بلوچستان ہوں گے۔