امریکہ: وسط مدتی انتخاب میں کس کا پلڑا بھاری ہے؟

165

امریکہ میں ہونے والے وسط مدتی انتخابات میں ڈیموکریٹس بائیں جانب جھکاؤ رکھنے والے متعدد ریاستوں میں رپبلکن امیدواروں کو شکست دینے میں کامیاب ہو گئے ہیں تاہم ان علاقوں کے نتائج کا انتظار ہے جو کانگریس میں اکثریت اور جو بائیڈن کی صدارت کے بارے میں فیصلہ کن ثابت ہو سکتے ہیں۔

دی انڈپینڈنٹ کے مطابق امریکی سینیٹ میں ڈیموکریٹس کو 41  نشستوں پر برتری جبکہ رپبلکنز کو 40 نشستوں پر برتری حاصل ہوگئی ہے، جبکہ مجموعی برتری کے لیے 50 نشستیں ضروری ہیں۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق تاریخی اعتبار سے لبرل ہونے کے باوجود میساچوسیٹس، میری لینڈ اور الینوئے جیسی ریاستوں نے ماضی میں اعتدال پسند رپبلکن گورنروں کا انتخاب کیا۔

لیکن اس سال ان ریاستوں میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حمایت یافتہ رپبلکنز زیادہ پیچھے دکھائے دیئے اور ایک سال میں فتح آسانی سے ڈیموکریٹس کے حوالے کر دی گئی جو دوسری صورت میں ڈیموکریٹک پارٹی کے لیے مشکل ثابت ہو سکتی تھی۔

میسا چوسیٹس اور میری لینڈ میں تاریخی طور پر پہلی مرتبہ کچھ نیا ہوا ہے۔ ڈیموکریٹ مورا ہیلی اعلانیہ طور پر پہلی ہم جنس پرست شخصیت بنیں اور میساچوسیٹس کی پہلی خاتون گورنر بن گئیں۔ ویس مور میری لینڈ کے پہلے سیاہ فام گورنر منتخب ہو گئے جب کہ الینوئے کے موجودہ گورنر جے بی پرٹزکر عہدے پر برقرار ہیں۔

ریاست فلوریڈا جو کبھی ایک اہم ’بیٹل گراؤنڈ‘ ریاست ہوا کرتی تھی وہاں رپبلکن پارٹی کے قدم مسلسل مضبوط ہوئے ہیں اور رون ڈی سانٹس دوسری مرتبہ گورنر منتخب ہو گئے ہیں۔ انہوں نے ڈیموکریٹک حریف چارلی کرسٹ کو شکست دی جو کانگریس کے سابق رکن ہیں۔

الیکشن میں کامیابی کی بدولت ڈی سانٹس قومی سطح پر رپبلکن سٹار بن کر ابھرے ہیں اور انہوں نے 2024 میں صدارتی انتخاب پر نظریں جمالی ہیں۔

اس طرح  ڈونلڈ ٹرمپ کی جگہ بنیادی رپبلکن متبادل کی حیثت سے ان کی پوزیشن اچھی ہوسکتی ہے۔