کوئٹہ: لاپتہ افراد کی جعلی مقابلوں میں قتل کے خلاف مظاہرہ

222

بلوچ اسٹوڈنٹس پجار کے زیر اہتمام سی ٹی ڈی کے ہاتھوں زیر حراست نوجوانوں کے قتل کیخلاف بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ پریس کلب کے سامنے مظاہرہ کیا گیا-

مظاہرین نے گذشتہ روز نوشکی میں کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ کی جانب سے جعلی مقابلے میں قتل ہونے والے براہوئی زبان کے شاعر تابش وسیم ولد شریف زہری، فرید ولد میر عبدالرزاق بادینی، سلال ولد حاجی عبدالباقی بادینی کے خاران میں سی ٹی ڈی کے ہاتھوں جعلی مقابلے میں قتل کے خلاف احتجاج ریکارڈ کرائی-

مظاہرین میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے رہنماء و دیگر سیاسی طلباء تنظیموں کے ارکان شریک ہوئے-

اس دوران مظاہرین سے گفتگو کرتے ہوئے مقررین کا کہنا تھا کہ ریاستی دہشت گردی اپنے عروج پر ہے لوگوں کے قتل عام آج بھی بلوچستان میں تسلسل سے جاری ہے آئین و عدالتیں بلوچستان میں ناکام ہوچکے ہیں جبکہ بلوچ نسل کشی کے لئے ریاستی مشینری زور شور سے کام کررہی ہے-

انہوں نے کہا گذشتہ روز خاران میں سی ٹی ڈی نے جن افراد کو مقابلے میں مارنے کا دعویٰ کیا تھا ان میں سے فرید ولد میر  عبدالرزاق بادینی سکنہ نوشکی کو 28 ستمبر 2022 کو کوئٹہ سے جبری طور پر لاپتہ کیا گیا تھا سلال ولد حاجی عبدالباقی بادینی جو نوشکی کا رہائشی ہے، کو 6 اکتوبر 2022 کو کوئٹہ کے علاقے بروری  روڈ ریلوے کالونی سے گھر پر چھاپے کے دوران حراست میں لیکر لاپتہ کیا گیا تھا اسی طرح زہری خضدار کے رہائشی تابش وسیم 9 جون 2021 کو جبری گمشدگی کا شکار ہوئے-

فورسز نے ان نوجوانوں کو عرصوں تک زیر حراست رکھنے، اذیت دینے کے بعد قتل کرکے لاشیں پھینک دیا اور دعویٰ کررہی ہے کہ انہوں نے مسلح تنظیموں کے ارکان ماریں ہیں جو سراسر جھوٹ ہے-

بی ایس او پجار کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ نوجوان شاعر وسیم تابش انکے پارٹی کے ایک مخلص کارکن تھے انہوں نے اوتھل میں تنظیم کے ذمہ داریاں سنبھالی ہوئی تھی تابش وسیم و دیگر نوجوانوں کا قتل بلوچ طلباء جہدو جہد کے خلاف جاری ریاستی پالیسیوں کا تسلسل ہے تنظیمی ساتھیوں کے قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کرینگے-

اس موقع پر بی ایس او پجار کے چیئرمین زبیر بلوچ کا کہنا تھا کہ تابش وسیم کو اس کے والد کے سامنے دن دہاڑے اٹھایا گیا اور تابش وسیم کے لئے پورے بلوچستان میں احتجاج ہوا تھا لیکن 17 ماہ بعد قتل کرکے پھینک دینا اور مقابلہ کے نام دینا مذاق سے کم نہیں ہم قتل کرنے سے ختم نہیں ہونگے ہماری بات سننی ہوگی-

دریں اثناء بلوچ یکجہتی کمیٹی نے اپنے ایک اعلامیے میں نشتر ہسپتال میں مبینہ مسخ شدہ لاشوں، نوشکی اور مستونگ میں جعلی مقابلوں کے خلاف کوئٹہ برورری روڈ بی ایم سی سے لیکر ہاکی چوک تک ریلی نکالنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ اعلامیے میں عوام سے شرکت کی اپیل کرتے ہوئے کہا گیا کہ عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ان مظالم کے خلاف عوامی مزاحمت کا ساتھ دیں اور ریلی میں اپنی بھرپور شرکت یقینی بنائے۔