بولان میں فوجی آپریشن کا آغاز

852

بلوچستان کے علاقے بولان میں آج صبح پاکستان فوج نے آپریشن کا آغاز کردیا ہے، مختلف علاقوں میں ہیلی کاپٹروں کو فضاء میںدیکھا گیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق بولان کے مختلف علاقوں بزگر، گمبدی، کمان اور گردنواح میں گن شپ و دیگر ہیلی کاپٹروں کی آمد و رفت جاری ہےجبکہ سبی میں بھی فوج کی پیش قدمی جاری ہے۔

تاحال کسی بھی قسم کی نقصانات کی اطلاعات موصول نہیں ہوسکی ہے جبکہ حکام نے بھی اس حوالے سے کوئی موقف پیش نہیںکیا ہے۔

 خیال رہے گذشتہ مہینےہرنائی کے علاقے زردآلو کے مقام پر مسلح افراد نے مرکزی شاہراہ پر ناکہ بندی کرتے ہوئے گاڑیوں کی تلاشی لی اورشناخت کے بعد دو افراد کو اپنے ہمراہ لے گئے جبکہ مسلح افراد نے کوئلہ لیجانے والی چار ٹرکوں کے ٹائر بھی تباہ کیئے۔

مذکورہ واقعے کے بعد پاکستان فوج نے آپریشن کا آغاز کیا جہاں آپریشن میں حصہ لینے والے دو میں سے ایک ہیلی کاپٹر کو مسلح افراد نے مار گرایا۔

ہیلی کاپٹر تباہ ہونے کے نتیجے میں پاکستان فوج کے چھ اہلکار ہلاک ہوگئے۔

مذکورہ کاروائی کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی۔ ترجمان جیئند بلوچ نے کہا کہ یہ کاروائی خفیہ معلومات پر بی ایل اےکے اسپیشل ٹیکٹیکل آپریشنز اسکواڈ نے کی۔

بعدازاں تنظیم کے ترجمان جیئند بلوچ نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ایک پیشہ ور اور ذمہ دار فوج کے طور پر، بلوچ لبریشن آرمیکی سینئر کمانڈ کونسل نے اب پاکستانی فوج کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کی منظوری دے دی ہے۔ بی ایل اے بین الاقوامی کنونشنزاور قائم کردہ جنگی اصولوں کی پابندی کرتی ہے۔ بلوچ قوم کی ایک ذمہ دار قومی قوت کی حیثیت سے بی ایل اے مہذب دنیا کے تمامقوانین اور اصولوں پر عمل پیرا رہے گی۔

انہوں نے کہا کہ بی ایل اے بلوچ سیاسی اسیروں کی رہائی کے بدلے دونوں قیدیوں کو رہا کرنے کے لیے تیار ہے۔ تاہم، اگر اس دورانپاکستانی فوج نے کسی قسم کی جارحیت دکھانے کی کوشش کی تو ان قیدیوں کو بلوچ قومی عدالت سے دی جانے والی سزا پر فالفورعمل کیا جائے گا۔

جیئند بلوچ نے دو روز قبل بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ بی ایل اے کی سینئر کمانڈ کونسل نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ پاکستانی فوجیوںکو مزید ایک ہفتے کی آخری مہلت دی جاتی ہے۔ اس مدت کے پورا ہونے تک اگر پاکستانی فوج نے واضح اور مثبت پیشرفت نہیںدِکھائی تو مورخہ 4 نومبر 2022 کو قیدی کلیم اللہ اور قیدی محمد فیصل کے سزا پر عملدرآمد کی جائیگی۔